خیبر پختونخوا نگراں حکومت نے کابینہ میں شامل مشیر جرار حسین بخاری کے حوالے سے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے، وہ پی پی رہنما نیئر بخاری کے بیٹے ہیں۔
نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان نے کہا ہے کہ چھان بین کی جائے گی، اگر جرار حسین کا تعلق صوبے سے نہ ہوا تو پھر انہیں مشیر نہیں ہونا چاہیے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ان کو اپنے صوبے سے کوئی نہ ملا تو باہر کے لوگوں کو کابینہ میں شامل کیا جا رہا ہے۔
نگراں صوبائی کابینہ میں پیپلز پارٹی کے رہنما نیئرحسین بخاری کے بیٹے جرار حسین بخاری کو شامل کیا گیا ہے، جس پر نگراں حکومت نے جرار بخاری کے بارے میں تحقیقات کروانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ ان کا تعلق کس علاقے سے ہے۔
ذرائع کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان اپنے مشیر جرار حسین بخاری سے متعلق لا علم نکلے، جرار حسین کا نام گورنر اور دیگر سیاسی جماعتوں نے تجویز کیا تھا۔
نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی علم ہوا ہے کہ جرار حسین کا تعلق خیبر پختونخوا سے نہیں، معلوم نہیں تھا کہ جرار حسین پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما کے بیٹے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جرار حسین کا نام گورنر اور دیگر سیاسی جماعتوں نے دیا تھا، مجھے بتایا گیا تھا کہ جرار حسین کا تعلق صوبے سے ہے، معاملے کی چھان بین کروں گا، اگر جرار حسین کا تعلق کے پی سے نہ ہوا پھر انہیں مشیر نہیں ہونا چاہیے۔
دوسری جانب سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا کہ جرار حسین بخاری امپورٹڈ مشیر ہیں، ساری نگراں صوبائی کابینہ امپورٹڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرار حسین میں ایسی کیا قابلیت تھی کہ انہیں مشیر مقرر کیا گیا، خیبر پختونخوا میں ان کو کوئی نہیں ملا تو دوسرے صوبوں سے لوگوں کو مشیر لگایا جانے لگا ہے۔
Comments are closed.