محکمۂ داخلہ سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کے خلاف گواہ نہیں ملے۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں ضیاء الدین اسپتال میں دہشت گردوں کے علاج معالجے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
محکمۂ داخلہ سندھ نے کیس واپس لینے کے لیے اے ٹی سی میں درخواست جمع کرا دی۔
محکمۂ داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر نے ابتدائی مراحل میں بھی عدم شواہد پر کیس اے کلاس کردیا تھا، تعزیرات پاکستان کی دفعہ 494 کے تحت ملزمان پر کیس ختم کیا جائے۔
عدالت نے محکمۂ داخلہ کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مارچ کے دوسرے ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ ضیاء الدین اسپتال میں دہشت گردوں کے علاج معالجے کا مقدمہ 2015ء میں رینجرز کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں ڈاکٹر عاصم حسین، انیس قائمخانی، قادر پٹیل، وسیم اختر، رؤف صدیقی، عثمان معظم اور سلیم شہزاد کو نامزد کیا گیا تھا۔
Comments are closed.