سینیٹ میں منی بجٹ پر حکومت اور اپوزیشن کے اراکین آمنے سامنے آگئے۔
ایوان بالا میں ضمنی مالیاتی بل 2023 سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رپورٹ پیش کی گئی۔ سینیٹ نے سفارشات منظور کر لیں، اپوزیشن نے بل مسترد کرتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
چئیرمین صادق سنجرانی نے سینیٹ اجلاس کی صدارت کی جبکہ سینیٹر سعدیہ عباسی نے مالیاتی ضمنی بل 2023 سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔
اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہا کہ منی بجٹ کے نام پر یہ میگا عذاب عوام پر مسلط کیا گیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ پیٹرول لیوی، بجلی ٹیرف، اسٹیٹ بینک کی پالیسی اور مارک اپ کس نے کروائے تھے۔
سینیٹر مشتاق نے منی بجٹ کو ڈیتھ وارنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ منی بجٹ پاکستان نہیں بلکہ آئی ایم ایف آفس میں بنا ہے، اسحاق ڈار ہمارے نہیں آئی ایم ایف کے وزیر خزانہ ہیں۔
محسن عزیز، کامل علی آغا، سینیٹر طاہر بزنجو، حاجی ہدایت اللّٰہ اور دیگر نے منی بجٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے افراط زر کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، سخت فیصلے کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، وزیراعظم جلد عوامی ریلیف کا اعلان کریں گے۔
چیئرمین سینیٹ نے اجلاس پیر دن 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔
Comments are closed.