ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے میں جہاں ہزاروں افراد لقمۂ اجل بن گئے وہیں چند خوش قسمت افراد کو معجزاتی طور پر نئی زندگی بھی ملی۔
ایسی ہی ایک گیزم اوزکان نامی ترک خاتون، جنہیں گھنٹوں بعد ملبے تلے زندہ نکالا گیا، نے اپنے تجربے اور احساسات سے دنیا کو آگاہ کرتے ہوئے امید نہ چھوڑنے کی تنبیہ کر دی۔
متاثرہ خاتون نے اسپتال سے دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’ملبے تلے ابتداء میں بہت مشکل پیش آئی، دل کی گہرائیوں سے یہ ہی خواہش امڈتی کہ بس اب زندگی ختم ہوجائے، زلزلے کے بعد آنے والے جھٹکے جب محسوس ہوتے تو یہ ہی خواہش ہوتی کہ کاش میں اب تک مرچکی ہوتی لیکن پھر عادت ہوجاتی ہے اور جیسے ہی ملبے کے باہر کسی کی آواز سنائی دیتی ہے تو زندہ رہنے کی ایک نئی امید جاگ جاتی تھی ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اپنے آپ کو سُلانے اور پُرسکون رکھنے کے لئے گنگناتی رہیں، خود کو لوریاں سناتی رہیں تاکہ سو سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ جاگتیں تو صرف پانی کے بارے میں سوچتیں کہ کیا کبھی پانی پینے کے قابل ہوسکیں گی؟ انہوں نے خود سے وعدہ کیا کہ جب باہر نکلیں گی تو بہت سارا پانی پئیں گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے کسی کو امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیئے، ملبے تلے لگا تھا کہ یہ ان کی زندگی کا آخری سال ہوگا، لیکن شکر ہے اللہ کا ایسا نہیں ہوا۔
خاتون نے کہا کہ ہر ایک کو بس یہ ہی کہوں گی کہ جیسے مرضی ہو ویسے زندگی گزاریں، آپ نے اپنی زندگی میں جو کرنا ہے وہ کرلیں کل کا انتظار نہ کریں بلکہ 1 منٹ کی بھی دیری نہ کریں‘۔
Comments are closed.