جمعہ 25؍رجب المرجب 1444ھ17؍فروری 2023ء

ٹھہریں! پھلوں اور سبزیوں کے چھلکوں کو پھینکیں نہیں، ان کا استعمال کریں

اگر صحت مند اور تر وتازہ رہنے کے ساتھ ساتھ طویل عمر پانے کے خواں ہیں تو اپنی غذا میں پھلوں اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں۔

لیکن اکثر افراد پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کرتے وقت اسی کشمکش میں رہتے ہیں کہ گویا ان کے چھلکوں کو بھی استعمال کریں یا پھر پھینک دیں۔

ایسے میں اکثر افراد پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کرتے وقت اُنہیں چھیلنے کو ترجیح  دیتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ایسا کرنا ضروری نہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق چھلکوں میں اہم غذائی اجزا ہوتے ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کے پھینکے گئے چھلکے ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بھی بنتے ہیں۔

پھلوں اور سبزیوں میں وٹامنز، منرلز، فائبر اور کئی اہم نباتاتی کیمیکلز بشمول اینٹی آکسیڈینٹس ہوتے ہیں جو جسم کے خلیوں کا تحفظ کرتے ہیں جو ہمیں مختلف مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی تجویز ہے کہ روزانہ کم از کم 400 گرام پھل اور سبزیاں کھانی چاہئیں مگر یہ کئی لوگوں کے لیے مشکل ہوتا ہے، لیکن چھلکوں سمیت پھل اور سبزیاں کھانے سے اس مشکل کا سدباب کیا جاسکتا ہے۔

مثال کے طور پر 7 سبزیوں چقندر، سرسوں، گاجر، شکر قندی، مولی، ادرک اور سفید آلو کے اندر کئی اہم وٹامنز بشمول وٹامن سی اور رائبو فلیون (بی 2) اور آئرن اور زنک جیسی معدنیات شامل ہوتی ہیں۔

امریکی محکمہ زراعت کے مطابق چھلکوں سمیت سیب کھائے جائیں تو ان سے 15 فیصد زیادہ وٹامن سی، 267فیصد زیادہ وٹامن کے، 20فیصد زیادہ کیلشیم، 19 فیصد زیادہ پوٹاشیم اور 85 فیصد زیادہ فائبر ملتا ہے۔

اس کے علاوہ کئی چھلکوں میں فلیونائڈز اور پولیفینولز جیسے اہم کیمیکلز ہوتے ہیں جو جراثیم کش خصوصیات کے ساتھ ساتھ جسم کی اندرونی صفائی میں مدد دیتے ہیں۔

دوسری جانب چھلکے پھینکنا ماحول پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔ 

اقوامِ متحدہ کے ادارے برائے خوراک و زراعت کے مطابق بچا ہوا کھانا بشمول پھلوں اور سبزیوں کے چھلکے عالمی سطح پر خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسز میں 8 سے 10 فیصد کا حصہ ڈالتے ہیں۔

لینڈ فلز پر سڑے ہوئے کھانے سے میتھین گیس خارج ہوتی ہے جو دنیا کی سب سے خطرناک گرین ہاؤس گیس ہے۔

کچھ پھل اور سبزیوں کو تو چھیلنا لازم ہوتا ہے کیونکہ ان کے باہری حصے یا تو ہضم نہیں ہو سکتے، ذائقے میں اچھے نہیں ہوتے، یا نقصان پہنچا سکتے ہیں مثلاً کیلے، کینو، تربوز، خربوزہ، انناس، آم، ایووکاڈو، پیاز اور لہسن کے چھلکے۔مگر کئی سبزیاں مثلاً آلو، چقندر، گاجر، کیوی اور کھیرے کے چھلکے کھائے جا سکتے ہیں مگر پھر بھی لوگ انہیں چھیل دیتے ہیں۔

اگر آپ جراثیم کش ادویات کے ڈر سے پھلوں اور سبزیوں کو چھلکوں کے استعمال کو ترک کرنے پر مجبور ہیں تو ایسا ہرگز نہ کریں بلکہ انہیں ٹھنڈے پانی سے دھوئیں اور سخت برش سے رگڑیں تاکہ ان پر موجود مٹی، جراثیم کش ادویات اور کیمیکلز اُتارے جا سکیں۔

اس کے علاوہ پکانے کے طریقے مثلاً ابالنے یا دم کے ذریعے بھی جراثیم کش ادویات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.