قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ایف نائن پارک واقعے سے متعلق رپورٹ کو مسترد کر دیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرپرسن مہرین رزاق بھٹو کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیر زادہ، آئی جی اسلام آباد پولیس ناصر خان، چیئرمین سی ڈی اے نورالامین مینگل کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں دیگر ایجنڈ ا آئٹم کے ساتھ ساتھ ایف نائن پارک میں اسلحہ کی نوک پر پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ کے محرکات کا جائزہ لیا گیا۔
رکن قائمہ کمیٹی محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ زیادتی کے واقعہ پر پیش رفت کے حوالے سے اداروں نے خاطر خواہ جواب نہیں دیا، کمیٹی مطمئن نہیں ہے۔ ہم اس ملک میں اداروں کو بری طرح ناکام ہوتا اور ٹوٹتا دیکھ رہے ہیں۔
ایف نائن واقعہ بڑا سیکیورٹی لیپس تھا، آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں، اس حوالے سے نہیں بتایا گیا۔
آئی جی اسلام آباد ناصر خان نے کمیٹی کو بتایا کہ سیف سٹی کیمروں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے عوامی مقامات کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
چیئرمین سی ڈی اے سے ممبران کمیٹی نے ایف نائن پارک کی باڑ اور لائٹ نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے پولیس کی جانب سے جمع کروائی جانے والی رپورٹ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
اسلام آباد کے پارک میں لڑکی سے مبینہ زیادتی
واضح رہے کہ رواں ماہ اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی جانب سے لڑکی کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔
لڑکی ہواخوری کے لیے دوست کے ساتھ پارک آئی تھی، جسے مسلح افراد نے چہل قدمی کرتے وقت روکا اور دوست کو الگ لے گئے اور جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
ملزمان نے لڑکی کی جانب سے شور کرنے پر تھپڑ مارے اور درختوں کے جھنڈ میں لے جا کر تشدد کر کے اس کے کپڑے پھاڑ ڈالے اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس کو دیے گئے بیان میں متاثرہ لڑکی نے بتایا تھا کہ 2 حملہ آوروں نے اس سے زیادتی کی، زیادتی کے بعد کپڑے دور پھینک دیے تاکہ وہ بھاگ نہ سکے، حملہ آوروں کو دہائیاں دیں، پر وہ باز نہیں آئے۔
ملزمان نے زیادتی کے بعد لڑکی سے کہا کہ شام کے وقت پارک نہیں آیا کرو۔
Comments are closed.