نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع نے اپنے دو روزہ اجلاس کے بعد یوکرین کی حمایت میں اضافے، اپنے ڈیٹرنس اور دفاع کو مضبوط کرنے کےلیے مزید ہتھیاروں کی تیاری کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بات کا اعلان نیٹو ہیڈکوارٹرز برسلز میں سیکریٹری جنرل یین اسٹولٹنبرگ نے وزرائے دفاع کے دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزرائے دفاع کے اتحاد نے ڈیٹرنس اور دفاع کو مزید مضبوط بنانے کےلیے فیصلے کیے ہیں جس میں نیٹو کی دفاعی منصوبہ بندی کےلیے نئی رہنمائی شامل تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’نئی دفاعی منصوبہ بندی اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ ہم اب ایک زیادہ خطرناک دنیا میں رہتے ہیں‘۔
اس کے ساتھ ہی یہ روس کے جارحانہ رویے، دہشتگردی کے مسلسل خطرے اور چین کی طرف سے درپیش چیلنجز کے ساتھ آنے والے برسوں کےلیے صلاحیتوں میں تبدیلی کا باعث بنے گا جس سے دفاع مضبوط اور قابل اعتبار رہے گا۔
سیکریٹری جنرل نیٹو نے کہا کہ وزرائے دفاع نے دفاعی صنعتی صلاحیت کو بڑھانے اور اپنے اسلحے اور گولہ بارود کے ذخیرے کو بھرنے کے طریقوں پر بھی بات کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ منگل کے روز، اتحادیوں نے یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف سے ملاقات کی تاکہ زمینی صورتحال اور یوکرین کی انتہائی فوری فوجی ضروریات پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔
اسٹولٹن برگ نے نیٹو کے اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کےلیے کیے گئے تعاون کے وعدوں کا خیرمقدم کیا جس میں مزید بھاری ہتھیاروں اور فوجی تربیت شامل ہیں۔
انہوں نے نیٹو کے جامع امدادی پیکیج میں اہم شراکت کےلیے اتحادیوں کا شکریہ بھی ادا کیا جو یوکرین کو خوراک، ایندھن، طبی سامان، اینٹی ڈرون سسٹم اور پانی اور خشکی پر باندھے جانے والا پل فراہم کر رہا ہے۔
اس کے ساتھ ہی وزراء نے خطرے سے دوچار دیگر شراکت داروں، بوسنیا ہرزیگووینا، جارجیا اور مالڈووا کےلیے تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
Comments are closed.