بینکنگ کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو آج عدالتی وقت ختم ہونے سے پہلے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت بینکنگ کورٹ میں ہوئی۔
بینکنگ کورٹ کی جج نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کو آج ساڑھے 3 بجے تک پیش ہونے کی مہلت دے دی۔
جج رخشندہ شاہین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پیش نہیں ہوتے تو قانون اپنا راستہ بنائے گا۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں مختصر وقت میں عدالت کے سامنے گزارشات رکھوں گا، میں ہائی کورٹ میں آپ کے حکم کے خلاف قدم بھی نہیں رکھنا چاہتا۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں چاہتا ہوں آپ اوپن مائنڈ کے ساتھ ہمیں یہاں ہی سن لیں، جسٹس فائز عیسیٰ کا فیصلہ موجود ہے کہ اسپیشل پراسیکیوٹر نہیں آ سکتا، میں نے اس کے باوجود رضوان عباسی پر اعتراض نہیں اٹھایا۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میں آج بھی ان پر اعتراض نہیں اٹھاؤں گا، پہلی بار بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے سامنے درخواست گزار کون ہے، عمران خان 70 سال سے زائد عمر کے آدمی ہیں، وہ ورزش کی وجہ سے سپرفٹ ضرور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی نوجوان کو بھی گولی لگنے بعد ریکوری میں 3 مہینے لگتے ہیں، عمران خان کو تو عمر رسیدہ ہونے پر بائیو میٹرک سے بھی استثنیٰ ہے۔
عمران خان کی ذاتی پیشی کے لیے وکیل سلمان صفدر نے 3 ہفتوں کی مہلت مانگ لی، وکیل نے عمران خان کے ایکسرے بھی عدالت میں پیش کر دیے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب ڈاکٹر بنتے ہیں تو یہ ایکسرے بھی دیکھ لیں، ہم صرف 3 ہفتے مانگتے ہیں کہ عمران خان سپورٹ کے بغیر کھڑے ہوسکیں، اگر ہماری استدعا نہیں سننی تو لکھنا ہو گا کہ ہمارا میڈیکل درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی لکھنا ہو گا کہ عمران خان کو گولیاں نہیں لگیں، وہ اسلام آباد میں بھی نہیں ہیں۔
بینکنگ کورٹ کی جج نے عمران خان کیس میں میڈیا کوریج پر عائد پابندی ہٹا دی۔
بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پیش نہیں ہوتے تو قانون اپنا راستہ بنائے گا۔
بینکنگ کورٹ نے عمران خان کو آج ساڑھے 3 بجے تک پیش ہونے کی مہلت دے دی۔
Comments are closed.