قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ نے متنازع تقریر پر اقوام متحدہ (یو این) میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم سے وضاحت مانگ لی۔
کمیٹی نے منیر اکرم کی پشتونوں سے متعلق متنازع بیان پر مانگی گئی معافی مسترد کردی اور انہیں یو این فورم پر جا کر معذرت کرنے کی ہدایت کی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس محسن داوڑ کی سربراہی میں ہوا، جس میں وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور وزارت کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں منیر اکرم ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے اور جواب دیا کہ یہ تحریری بیان نہیں تھا، کھلی گفتگو تھی۔
محسن داوڑ نے کہا کہ آپ نے تقریر میں افغانستان کے کلچر پر متنازع بات کی اور خواتین کے معاملے کو کلچر سےجوڑا اور کہا کہ یہ اسلام کے مطابق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ آپ کے الفاظ نہیں پاکستان کے الفاظ ہیں کیونکہ آپ یو این میں ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
منیر اکرم نے وضاحت پیش کی کہ یہ غیر رسمی ملاقات تھی، تحریری بیان نہیں تھا، وہاں کہا جارہا تھا کہ افغانستان میں خواتین کے خلاف اقدامات پر افغان حکومت کی انسانی امداد بند کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کہا کہ اگر امداد بند کی گئی تو غربت میں مزید اضافہ ہو گا، تقریر میں لفظ طالبان کی بجائے غلطی سے پشتون کہہ دیا اس پر معذرت کی اور وضاحت بھی کردی آپ بتائیں کیا کرنا چاہیے۔
رکن کمیٹی غلام علی تالپور نے منیر اکرم سے پوچھا کہ کیا آپ کو استعفیٰ نہیں دینا چاہیے؟
اس پر یو این میں پاکستان کے مستقل مندوب نے جواب دیا کہ 50 سال ملک کی خدمت کی ہے، آپ سمجھتے ہیں کہ ایک غلطی پر مجھے برطرف کرنا چاہیے تو حکومت ایسا کر سکتی ہے۔
اس پر وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے کہا کہ منیر اکرم نے ایک غلطی کی، اُسے مان لیا اور معذرت بھی کرلی ہے۔
اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ منیر اکرم کی تقریر کا ایک فلو ہے، جو ایک ذہن کی عکاسی کرتا ہے، انہوں نے جس فورم پر غلطی کی وہیں جا کر معذرت بھی کریں۔
Comments are closed.