سندھ کی 7 جامعات میں وائس چانسلر کے تقرر کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کل (بدھ 15 فروری) کو امیدواروں کے انٹرویوز کریں گے۔
محکمہ بورڈز و جامعات کے سکریٹری مرید راہموں کے قریبی ذرائع کے مطابق امیدواروں کو انٹرویو کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس طلب کر لیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ تلاش کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے تین تین ناموں کے پینل سے انٹرویو کریں گے، 11 امیدواروں کو انٹرویو کے لیے بلایا گیا ہے۔
قوی امکان ہے کہ عدالتی کارروائی سے بچنے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ پہلے نمبر پر آنے والے امیدواروں کے ناموں کی منظوری دیں گے کیونکہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں ڈاکٹر امجد سراج میمن دوسرے نمبر پر تھے جب کہ کینیڈا سے میڈیکل ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی کرنے والی ڈاکٹر لبنیٰ بیگ پہلے نمبر پر تھیں۔ مگر وزیر اعلیٰ سندھ نے انہیں وی سی نہیں بنایا اور ان کا معاملہ تاحال عدالت میں ہے۔
جن 11 امیدواروں کو بلایا گیا ہے ان میں مہران انجینرنگ یونیورسٹی میں قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر طحہٰ علی نمبر ون ہیں جب کہ ڈاکٹر ثمرین دوسرے نمبر پر ہیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں کے نمبروں میں تنازع ہے اور نمبر کم کیے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔ آئی بی اے سکھر میں جامعہ این ای ڈی کے پروفیسر آصف شیخ پہلے نمبر پر ہیں، جب کہ قائم مقام وی سی ڈاکٹر میر محمد شاہ کا دوسرا یا تیسرا نمبر ہے۔
داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کراچی میں ڈاکٹر ثمرین حسین پہلے نمبر پر ہیں، سکھر خواتین یونیورسٹی میں زاہد کھنڈ کا پہلا نمبر ہے، اروڑ یونیورسٹی میں ڈاکٹر اربیلا بھٹو پہلے نمبر پر ہیں، اللّٰہ بخش سومرو یونیورسٹی میں ڈاکٹر محمد علی شیخ کا پہلا نمبر ہے جب کہ ٹیکنیکل یونیورسٹی خیرپور میں ڈاکٹر رسول بخش مہر کا بھی پہلا نمبر ہے۔
تاہم ان میں کئی امیدوار ایسے بھی ہیں جنہوں نے دو یا زائد جامعات کے لیے بھی انٹرویو دیا تھا اور وہ پہلے کے علاوہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر بھی ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ محکمہ بورڈز و جامعات کی جانب سے تقرری کے لیے جو اشتہار دیا گیا تھا وہ پورے ملک کے لیے دیا گیا تھا تاہم انٹرویوز کے لیے صرف سندھ کے ڈومیسائل کے حامل افراد کو بلایا گیا تھا۔
اسی طرح عمر کی حد 65 کے بجائے 62 سال رکھی گئی اور مخصوص امیدواروں کو فائدہ دینے کے لیے گریڈ 17 کے تجربے کو بھی شامل رکھا گیا۔
Comments are closed.