اٹارنی جنرل شہزاد عطاء الہٰی کی جانب سے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کو لکھے گئے خط پر سینیٹ میں ہنگامہ ہو گیا۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔
اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے اٹارنی جنرل کے خط پر احتجاج کیا۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے خط لکھنے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل نے ایک خط بھیجا ہے جو میرے پاس امانت ہے، انہوں نے وضاحت کی کہ وہ سپریم کورٹ میں موجود تھے، چیف جسٹس نے ایک وزیرِ اعظم کے ایماندار ہونے کے ریمارکس نہیں دیے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ریمارکس کو سوشل میڈیا پر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل پارلیمنٹ کی بنیاد پر بات نہیں کر سکتے، ان کو اس معاملے پر خط لکھا جائے۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل اگر پارلیمنٹ اور عدلیہ کے اتنے حامی ہیں تو جب عدالت کی طرف سے پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا ہے تو ان کو عدالت میں پارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ یہ تصحیح کر رہے ہیں کہ کون ایماندار تھا کون نہیں، انہوں نے کہا تھا کہ یہ پارلیمنٹ نامکمل ہے، ایک بڑی جماعت کو آپ نے دیوار کے ساتھ لگایا ہوا ہے۔
شہزاد وسیم کا کہنا ہے کہ آئین سامنے ہے، عدالت کہتی ہے الیکشن کروائیں، عدالتوں کا احترام کرنا ہے تو آئین کا بھی احترام کریں۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ 8 مہینے لاجز میں بیٹھ کر آ جائیں گے تو کیسے چلے گا؟ لاڈ پیار والے استعفے قبول ہوئے تو آپ نے رونا شروع کر دیا، اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور اپنا دامن دیکھیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ یہ عدالتوں کے احترام کی بات کرتے ہیں تو ان سے کہیں کہ کرا لیں الیکشن، اسپیکر صاحب! یہ لوگ کبھی اس دروازے سے نکلتے ہیں، کبھی اس دروازے سے بھاگ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب الیکشن کی بات ہوتی ہے یہ بھاگ جاتے ہیں، یہ گریبان کی بات کرتے ہیں، اپنے گریبان تو دیکھیں۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ صادق سجرانی نے کہا کہ لگتا ہے آپ لوگ ایوان چلانے کے موڈ میں نہیں ہیں۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجنرانی نے اس کے ساتھ ہی اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔
Comments are closed.