برطانیہ میں ہزاروں لوگ اپنے پالتو جانوروں کو چھوڑنے پر کیوں مجبور؟

پالتو جانور

،تصویر کا ذریعہSPCA

برطانیہ میں جانوروں کی فلاح و بہبود کی ایک خیراتی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسے ہزاروں لوگوں کی جانب سے کالیں موصول ہوئی ہیں جو اپنے پالتو جانور چھوڑنا چاہتے ہیں۔

سکاٹش ایس پی سی اے نے کہا کہ 2021 کے بعد سے ایک سال میں ایسی درخواستوں کی سالانہ تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

خیراتی ادارے نے کہا کہ اس کی ایک وجہ بڑھتی مہنگائی اور اخراجات زندگی میں بے پناہ اضافہ ہے۔ تنظیم کی ہیلپ لائن پر زیادہ تر کال کرنے والے مالی مسائل اور گیس و بجلی کے بلوں میں اضافے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگوں کو یہ انتخاب کرنا پڑ رہا ہے کہ یا تو وہ خود اپنا پیٹ پالیں یا پھر اپنے پالتوں جانور کا۔

ان درخواستوں میں:

  • 2021 میں کتوں کو چھوڑنے کی 549 درخواستیں اب بڑھ کر 2022 میں 1,429 ہو گئی
  • بلیوں کے لیے یہ تعداد 439 سے 900 ہوئی
  • خرگوش کے لیے 185 سے 407 ہوئی
  • گنی پگز کے لیے 53 سے 146 ہوئی
  • سانپوں کے لیے 14 سے 42 ہوئی
  • چوہوں کے لیے 16 سے 54 ہوئی

سکاٹش ایس پی سی اے نے کہا کہ گذشتہ سال اس کی تاریخ میں سب سے زیادہ چیلنجِنگ برسوں میں سے ایک تھا۔

چیف ایگزیکٹیو کرسٹین کیمبل نے کہا ’ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کس طرح لوگوں کو خود کھانے یا اپنے جانور کا پیٹ بھرنے یا اپنے پالتو جانوروں کو چھوڑنے کا دل دہلا دینے والا فیصلہ کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیے

ان کا کہنا تھا کہ ’جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ انسان اور ایک پالتو جانور کو ساتھ رکھا جائے، اور اس بحران سے نمٹنے میں ہماری سب سے بڑی خواہش یہی ہے۔‘

سکاٹش ایس پی سی اے نے گذشتہ اگست میں ’پیٹ ایڈ‘ نام کے پروگرام کا آغاز کیا تھا۔ یہ سروس مقامی فوڈ بینکوں اور کمیونٹی پروجیکٹس کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے تاکہ ضرورت مند لوگوں کو پالتو جانوروں کا سامان فراہم کیا جا سکے۔

پچھلے سال ادارے کے جانوروں کے تحفظ کے افسران نے 86,078 رپورٹوں پر کارروائی کی جو کہ روزانہ 235 سے زیادہ تھیں۔

ادارے نے کتوں کی تجارت کے حوالے سے 124 تحقیقات، غیر قانونی طور پر کتوں کے کان کاٹنے کے بارے میں 52 تحقیقات اور جانوروں کی لڑائی کروانے سے متعلق 72 تحقیقات بھی شروع کیں۔

چیریٹی کے نیشنل وائلڈ لائف ریسکیو سینٹر نے 4,908 جنگلی جانوروں کا علاج کیا، جن میں سے 74 فیصد کو کامیابی کے ساتھ جنگلوں میں چھوڑ دیا گیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ