ترکیہ اور شام میں ریسکیو اور امدادی کوششیں جاری ہیں۔ ترکیہ میں 140 گھنٹے بعد 7 ماہ کے بچے کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 136 گھنٹے بعد 13 سالہ لڑکی کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا جبکہ قہرمان ماراش میں ملبے سے 70 سالہ خاتون کو زندہ نکالا گیا۔
کچھ علاقوں میں سیکیورٹی خدشات پر امدادی کارروائیاں معطل کردی گئیں۔
زلزلہ متاثرین کو لوٹنے یا ان کو دھوکا دینے کی کوشش کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ منہدم ہونے والی عمارتوں کے ٹھیکیداروں سمیت 12 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
ترکیہ اور شام میں زلزلے کے بعد اموات کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کرگئی ہیں۔ ترکیہ میں 24 ہزار 617 اور شام میں 3 ہزار 574 اموات ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے سے اموات کی تعداد دوگنی ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دونوں ممالک میں تقریباً 9 لاکھ افراد کو فوری طورپر گرم کھانے کی ضرورت ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق زلزلے سے تقریباً 26 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں فوری ضروریات سے نمٹنے کے لیے 42.8 ملین ڈالر کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ترکیہ اور شام کے درمیان سرحد پار امدادی مراکز کھولنے کی اجازت دے، اگلے ہفتے سلامتی کونسل میں شام پر بات چیت کے لیے اجلاس متوقع ہے۔
دوسری جانب آرمینیا اور ترکیہ کے درمیان سرحد 35 سالوں میں پہلی مرتبہ کھول دی گئی، جس کا مقصد زلزلے سے متاثرہ علاقے میں خوراک اور پانی سے لدے ٹرکوں کو رسائی دینا ہے۔
ترکیہ میں زلزلے سے 12 ہزار سے زائد عمارتیں یا تو تباہ ہوئیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا۔
Comments are closed.