سول ایوی ایشن آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر زرین گل درانی نے سیکریٹری ایوی ایشن کو خط لکھا ہے جس میں ڈی جی سی اے اے اور ان کی ٹیم پر ادارے کو مبینہ طور پر 2 ہزار ارب کا نقصان پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی سی اے اے نے جعلی لائسنسنگ کے معاملے پر قومی ایئر لائن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
خط کے متن کے مطابق بے نظیر بھٹو ایئر پورٹ چکلالہ کے معاملے میں کابینہ اور وزیرِ اعظم کی ہدایت کو نظرانداز کیا گیا، پی آئی اے سے تقریباً 300 ارب سے زائد کے بقایاجات کی وصولی میں ناکامی ہوئی۔
زرین گل درانی نے خط میں کہا ہے کہ سی اے اے میں مختلف عہدوں پر قریبی دوستوں اور عزیز و اقارب کی کنٹریکٹ پر تعیناتیاں کی گئیں۔
خط میں یہ بھی کہا گیا کہ خاقان مرتضیٰ ملازمین بحالی کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد بھی نہیں کر سکے، درخواست ہے کہ ڈی جی سی اے اے اور ان کی ٹیم کا کیس ایف آئی اے کو بھیجا جائے۔
دوسری جانب ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان سیف اللّٰہ نے کہا ہے کہ خط میں لگائے گئے الزامات سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں۔
ترجمان سی اے اے کا کہنا ہے کہ مفاد پرست عناصر اس قسم کی غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس قسم کے بے بنیاد خطوط ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ناکام کوشش ہیں۔
Comments are closed.