سکاٹش ملکہ کے لکھے گئے خفیہ خطوط جو تقریباً 450 سال تک راز بنے رہے
- مصنف, ہیو سکوفیلڈ
- عہدہ, بی بی سی نیوز، پیرس
خفیہ پیغامات پڑھنے کے ماہر (کرپٹوگرافرز) کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے سولہویں صدی میں ملکہ میری کوئین آف سکاٹس کے لکھے گئے 50 سے زیادہ خفیہ خطوط دریافت کر کے اُنھیں ڈی کوڈ کر لیا ہے۔
یہ خطوط اُنھوں نے انگلینڈ میں اپنی قید کے دوران لکھے تھے اور انھیں نیشنل لائبریری آف فرانس کے آن لائن آرکائیوز سے دریافت کیا گیا ہے۔
اس دریافت کو اس موضوع پر گذشتہ 100 برس کی اہم ترین پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
ماہرین کو ایک طویل عرصے تک ان خطوط کے وجود کا شک تھا مگر سمجھا جاتا تھا کہ یہ گم ہو گئے ہیں۔
یہ خطوط کمپیوٹرز کی مدد سے پڑھے گئے ہیں اور بظاہر یہ میری کی جانب سے 1578 سے 1584 کے دوران لندن میں ملکہ الزبتھ اول کے دربار میں موجود فرانسیسی سفیر مشیل دی کیسٹلناؤ مویسیئغ کو لکھے گئے تھے۔
میری سٹوارٹ پر تحقیق کرنے والے صفِ اول کے مؤرخ اور یونیورسٹی آف کیمبرج کے کلیئر کالج کے پروفیسر ڈاکٹر جان گائے نے کہا کہ ’یہ زبردست تحقیق ہے اور یہ دریافت ایک ادبی اور تاریخی اہمیت رکھتی ہے۔‘‘
میری 1542 میں پیدا ہوئی تھیں اور سنہ 1568 تک سکاٹ لینڈ کی ملکہ رہیں۔ وہ سنہ 1559 میں ایک سال کے لیے فرانس کی ملکہ بھی رہیں۔
ہینری ہفتم کی پڑپوتی ہونے کے ناطے وہ تختِ انگلستان کے لیے ایک مضبوط امیدوار تھیں اور کیتھولک فرقہ جُزوی طور پر ان کا یہ دعویٰ تسلیم کرتا تھا۔
مگر ناکام شادیوں اور پے در پے غلط سیاسی اقدامات کی وجہ سے اُنھیں سکاٹ لینڈ چھوڑنا پڑا اور اپنی زندگی کے آخری 19 برس اُنھوں نے اپنی کزن ملکہ الزبتھ اول کی قید میں گزارے۔
بالآخر آٹھ فروری 1587 کو انگریز ملکہ کے قتل کی سازش رچنے کے الزام میں ان کا سر قلم کر دیا گیا۔
ان کے اس افسوس ناک انجام کی وجہ سے وہ کیتھولکس کے لیے ’شہید‘ بن گئیں اور تب سے مؤرخین، ناول نگاروں اور فلم سازوں کو ان میں دلچسپی رہی ہے۔
کمپیوٹر سائنسدان جارج لاسری، پیانو نواز ناربرٹ بیئرمین، اور ماہرِ ایسٹروفزکس ستوشی توموکیو پر مشتمل ٹیم نے یہ دریافت کی۔ یہ تینوں ہی شوقیہ کرپٹوگرافرز ہیں اور ان کا ابتدائی خیال تھا کہ خفیہ الفاظ میں لکھی گئی یہ دستاویزات اٹلی سے تعلق رکھتی ہیں کیونکہ فرانس کی قومی لائبریری میں ان کا اندارج ایسے ہی کیا گیا تھا۔
مگر انھیں فوراً ہی احساس ہو گیا کہ یہ خطوط فرانسیسی زبان میں لکھے گئے تھے۔
ان خطوط میں کیا لکھا گیا ہے؟
خطوط کی گرامر مؤنث الفاظ پر مشتمل ہے اور بار بار قید اور والسنگھم جیسے ناموں کے تذکرے کی وجہ سے ان کا شک ملکہ میری کی جانب گیا۔ فرانسس والسنگھم ملکہ الزبتھ کے جاسوسوں کے سربراہ تھے۔
یہ کوڈ ایک نہایت سادہ ’ریپلیسمنٹ سسٹم‘ تھا جس میں کچھ ناموں، الفاظ اور حروف کے لیے علامات استعمال کی گئی تھیں۔
مگر تمام امکانات کا تجزیہ کرنے میں کئی صدیاں لگ سکتی تھیں چنانچہ اس ٹیم نے ایسے الگورتھم کا سہارا لیا جو زیادہ ممکن جوابات فراہم کر سکتا تھا۔
یہ خطوط کئی طرح کے موضوعات پر مبنی ہیں۔ میری ان خطوط کے ذریعے فرانس میں اپنے حامیوں سے خفیہ طور پر بات چیت کر پاتی تھیں۔
اس خط میں ایک اور بات کا کئی مرتبہ تذکرہ کیا گیا ہے جو کہ ان کے برادر نسبتی ڈیوک آف انجو اور کوئین الزبتھ کے درمیان شادی کی پیشکش ہے۔
کئی خطوط میں ان کی رہائی اور سکاٹ لینڈ کے تخت پر ان کی اپنے بیٹے شاہ جیمز ششم سمیت ممکنہ واپسی کے متعلق مذاکرات کا تذکرہ ہے جو بعد میں انگلینڈ کے شاہ جیمز اول بنے۔
وہ یہ سوچنے میں حق بجانب تھیں جب اُنھیں یہ احساس ہوا کہ انگریز یہ بات چیت بری نیت کے ساتھ کر رہے تھے۔
ڈاکٹر گائے نے کہا کہ ’یہ خطوط واضح طور پر بتاتے ہیں کہ قید کے دوران میری سکاٹ لینڈ، انگلینڈ اور فرانس کے سیاسی معاملات کا بغور جائزہ لے رہی تھیں اور اس حوالے سے سرگرم تھیں۔ اس کے علاوہ ان کا الزبتھ اول کے دربار میں کئی اہم سیاسی شخصیات سے بھی باقاعدہ رابطہ تھا۔‘
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’یہ نئی دستاویزات دکھاتی ہیں کہ میری بین الاقوامی امور کی ایک زیرک تجزیہ کار تھیں۔ یہ خطوط برطانوی، فرانسیسی اور یورپی مؤرخین اور طلبہ کو اگلے کئی برسوں تک خفیہ تحریر نگاری کے رموز کو سمجھنے میں مصروف رکھیں گے۔‘
Comments are closed.