معاویہ اعظم: انسداد دہشتگردی کی فورتھ شیڈول لسٹ میں شامل رکن پنجاب اسمبلی یورپ کیسے پہنچے؟

  • مصنف, شیرعلی خالطی،
  • عہدہ, صحافی

معاویہ اعظم

،تصویر کا ذریعہYOUTUBE

پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن معاویہ اعظم کی اس بات پر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے جب وہ کہتے ہیں کہ ’میں بیلجیئم میں ہوں، یورپ کے دوستوں کے ساتھ یورپی یونین کمیشن کے دفتر آیا ہوں۔‘

وہ اس لیے کہ ان کا نام فورتھ شیڈول لسٹ میں شامل ہے۔

فورتھ شیڈول کی فہرست میں ایسے افراد کے نام ڈالے جاتے ہیں جن پر انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت دہشت گردی یا فرقہ واریت پھیلانے کا شبہ ہو۔

انسداد دہشتگردی کی اتھارٹی نیکٹا اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابقہ اہلکار اس بات پر متفق ہیں کہ فورتھ شیڈول کی فہرست میں شامل لوگ متعلقہ عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک نہیں جاسکتے۔

تاہم قریب ایک ماہ قبل معاویہ اعظم نے بیلجیئم میں یورپی یونین کمیشن کے دفتر کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر دنیا میں مسئلہ کشمیر کا حل کسی کے پاس ہے تو وہ یورپی یونین کا کمیشن ہے۔‘

’لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا عالمی انصاف فراہم کرنے والے ادارے اپنے قریب تر لوگوں کو ہی انصاف دیتے ہیں؟ برما، کشمیر، بیت المقدس کے مسلمانوں کا جرم لا الہ الا اللہ تو نہیں؟

خیال رہے کہ مولانا معاویہ اعظم طارق جھنگ سے تعلق رکھنے والی کالعدم مذہبی تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان کے سربراہ مولانا اعظم طارق کے صاحبزادے ہیں۔ مولانا اعظم طارق سنہ 2003 میں اسلام آباد کے قریب ایک حملے میں مارے گئے تھے۔

وہ 2018 میں پی پی 126 جھنگ سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ انھیں الیکشن ٹرائبیونل کی طرف سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کی اجازت ملی تھی۔

معاویہ اعظم کے یوٹیوب اکاؤنٹ پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گذشتہ ماہ انھوں نے پورا یورپ گھوم لیا ہے۔ اس فہرست میں بیلجیئم کے علاوہ سپین، سوئٹزر لینڈ، فرانس اور جرمنی بھی شامل ہیں۔

بارسلونا میں وہ اوورسیز پاکستانیوں کو درپیش مسائل پر آواز اٹھاتے ہیں تو ایک دوسری ویڈیو میں وہ ایفل ٹاور کے سامنے کھڑے ہو کر ’ختم نبوت زندہ باد‘ کا نعرہ بھی لگاتے ہیں۔

تو فورتھ شیڈول میں ہونے کے باوجود وہ بیرون ملک کیسے چلے گئے؟

فورتھ شیڈول لسٹ کیا ہے اور اس فہرست میں شامل افراد پر کیا پابندیاں ہیں؟

فورتھ شیڈول انسداد دہشت گردی قانون کے تحت بنائی گئی ایک لسٹ ہے جس میں ان شخصیات کے نام شامل کیے جاتے ہیں جو دہشت گردی یا فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہوں یا پھر ان کا تعلق کالعدم جماعتوں یا پھر مشکوک افراد کے ساتھ ہو۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے ایک سینیئر اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ فورتھ شیڈولرز کے قومی شناختی کارڈ منسوخ اور بینک اکاوئنٹس منمجد کیے جاتے ہیں۔ ’منقولہ و غیر منقولہ جائیداد جیسے گاڑی، زمین یا مدرسہ وغیرہ کی فروخت پر پابندی رہتی ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ایسے افراد کو کوئی قرضہ بھی نہیں دے سکتا۔ ’ایسے افراد کا اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیا جاتا ہے۔ وہ بیرون ملک سفر نہیں سکتے ہیں کیونکہ ان کو اپنا پاسپورٹ متعلقہ تھانے میں جمع کروانا ہوتا ہے اور وفاقی وزارت داخلہ ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیتی ہے۔‘

بی بی سی کے پاس دستیاب نوٹیفیکیشن کے مطابق 28 ستمبر 2021 کو معاویہ اعظم کو کالعدم نتظیم سپاہ صحابہ پاکستان کے ایکٹیوسٹ ہونے کی وجہ سے فورتھ شیڈول میں دوبارہ رکھا گیا ہے یعنی ری نوٹیفائی کیا گیا ہے۔

نوٹیفیکشن کے مطابق معاویہ اعظم اپنا اصلی پاسپورٹ متعلقہ تھانے میں جمع کروا دیں گے۔

اپنی مستقل رہائش سے کہیں اور جانے یا کسی سے ملنے جانے پر وہ متعلقہ تھانے کے انچارج سے اجازت لے کے جائیں گے۔

وہ عوامی مقامات پہ نہیں جاسکتے۔ فورتھ شیڈول میں ہونے کی وجہ سے وہ رقم یا پراپرٹی ان کی منجمد تصور ہوگی۔ پولیس اور کاوئنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ پنجاب انکی سرگرمیوں پہ نظر رکھیں گے۔

اسد جمال مشہور وکیل ہیں اور سپریم کورٹ اور لاہور ھائی کورٹ میں پریکٹس کرتے ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’معاویہ اعظم کا نام فورتھ شیڈول لسٹ میں ہونے کی وجہ سے وہ بیرون ملک نہیں جا سکتے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’قانون کے مطابق اور محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق وہ اپنا اصلی پاسپورٹ متعلقہ تھانے میں جمع کرا دیں گیں۔ فورتھ شیڈول لسٹ میں رکھنے کا مطلب ہی سرویلیئنس ہوتا ہے ،اگر وہ بیرون ملک جاتے ہیں تو سرویلینس ممکن نہیں ہے۔‘

کیا معاویہ اعظم متعلقہ تھانیدار سے اجازت لے کر بیرون ملک گئے؟

وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی اور چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ جب کسی شخص کا نام صوبائی وزارت داخلہ فورتھ شیڈول کی لسٹ میں شامل کر دے تو وہ ’اپنے متعلقہ تھانے کی حدود سے باہر نہیں جا سکتا، بیلجیئم تو بہت دور کی بات ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ انھیں بھی معاویہ اعظم نے اپنے بیرون ملک دوروں کی تصاویر بھیجی ہیں۔

فورتھ شیڈول کے قانون کے مطابق اگر کسی مجبوری میں اس شخص کو کسی اور تھانے کی حدود میں جانا پڑے جائے تو وہ متعلقہ تھانے دار سے اجازت طلب کرتا ہے جس کے بعد اگلے تھانے دار کو بتایا جاتا ہے کہ ایک فورتھ شیڈول لسٹ میں شامل شخص آپ کے تھانے کی حدود میں آ رہا ہے تو آپ اسے داخلے کی اجازت دیں اور اس پر نظر رکھیں۔

تھانہ کوتوالی جھنگ کے ایس ایچ او اظہر عباس نے بتایا کہ ’معاویہ اعظم ہم سے 30 دن کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت لے کر گئے تھے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ فورتھ شیڈولر پر نظر کیسے رکھتے ہیں تو انھوں نے بتایا کہ ’ہفتے میں ایک دن فورتھ شیڈولرز اپنی حاضری تھانے میں ا ٓکر لگواتے ہیں۔‘

’جب معاویہ اعظم پنجاب اسمبلی میں شرکت کے لیے جاتے ہیں تو وہ ڈی پی او جھنگ کو بتا کر جاتے ہیں۔‘

تو کیا قانون کے تحت معاویہ اعظم کا پاسپورٹ تھانے میں رکھا گیا تھا؟ اس پر تھانے دار نے کہا ’وہ حکام بالا ہی جانتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

معاویہ اعظم

،تصویر کا ذریعہYOUTUBE

’اچھے اور بُرے طالبان کی طرح کمزور اور طاقتور فورتھ شیڈولر‘

سی ٹی ڈی کے ایک سینیئر اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کسی شخص کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے سے قبل ’ایسی شخصیات کے ناموں پر ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی میں تفصیل سے بات چیت کی جاتی ہے۔ کافی ثبوتوں کے بعد ان کے نام کی فورتھ شیڈول میں رکھنے کی سفارش محکمہ داخلہ پنجاب کو بھیجی جاتی ہے۔

سی ٹی ڈی اہلکار کے مطابق ’فورتھ شیڈولرز کے سوشل میڈیا پیجز بھی مانیٹر کیے جاتے ہیں۔ ان کی لوکشین تک ہم مانیٹر کرتے ہیں۔ فورتھ شیڈولرز عوامی اجتماعات، جن میں مذہبی اور تعلیمی اجتماع شامل ہیں، میں شرکت نہیں کرسکتے۔ وہ مدارس میں پڑھا نہیں سکتے، نہ ضلعی امن کمیٹیوں کے رکن بن سکتے ہیں۔‘

ادھر محکمہ داخلہ پنجاب کے ایک اعلیٰ افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اب فورتھ شیڈولرز اپنی فیملی کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے منجمد بینک اکاونٹس سے رقم نکلوا سکتے ہیں۔ ’اس کے لیے ان کو اپنے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دینی ہوتی ہے۔ ڈپٹی کمشنر اس درخواست کو ڈسٹڑکٹ انٹیلیجنس کمیٹی میں رکھتا ہے۔ ان کی فیملی کے افراد اور اخراجات کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔ پھر سفارشات محکمہ داخلہ کو بھیجی جاتی ہیں۔ وہاں سے محکمہ داخلہ سٹیٹ بینک ا کو لکھتا کہ متعلقہ فورتھ شیڈولر کو مطلوبہ رقم بینک سے نکلوانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنی فیملی کی کفالت کرسکے۔‘

فورتھ شیڈول فہرست میں شامل ایک شخص کا کہنا ہے کہ اس لسٹ میں ’کمزور اور طاقتور فورتھ شیڈولرز میں واضح تفریق دیکھی جاسکتی ہے۔‘

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ان کا کہنا تھا کہ ’کمزور کو کم اور طاقتور کی زیادہ رقم دی جاتی ہے۔‘

تاہم محکمہ داخلہ پنجاب نے اس دعوے کی تردید کی ہے اور اس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہمارے پاس جو بھی فورتھ شیڈولرز آتے ہیں، ان کی بنیادی ضرورت دیکھتے ہوئے رقم نکلوانے کی اجازت دی جاتی ہے۔‘

سابق مشیر محکمہ داخلہ پنجاب عمر چیمہ کا کہنا ہے کہ معاویہ اعظم ’پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں، ان کے اخراجات بھی زیادہ ہیں۔‘

محکمہ داخلہ کے اہلکار کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے اس بات کی اجازت دی تھی کہ فورتھ شیڈولرز کو اپنی اور ان کی فیملی کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بینک سے رقم نکلوانے کی اجازت دی جائے۔ ’2019 میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے پاکستان کی درخواست پہ حافظ سعید کو اپنے منجمد بینک اکاوئنٹس سے ایک لاکھ پچاس ہزار روپے نکلوانے کی اجازت دی تھی تاکہ وہ اپنے چار فیملی ممبرز کو کھانا، پانی اور کپڑے مہیا کر سکیں۔‘

محکمہ داخلہ پنجاب کے اہلکار کے مطابق حافظ سعید اور دیگر کے کیس میں ’پاکستان بینکنگ ٹرانزیکشنز کی تفصیل اقوام متحدہ اور ایف اے ٹی ایف سے شیئر کرتا ہے۔‘

فورتھ شیڈولر کا بیرون ملک جانا کیسے ممکن؟

نیکٹا کے ایک سابقہ ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ’جب آدمی کا نام انسداد دہشتگردی ایکٹ 1999 کے تحت (فورتھ شیڈول) لسٹ میں شامل کر دیا جائے تو وہ بیرون ملک نہیں جاسکتا کیونکہ اس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں رکھ دیا جاتا ہے۔

ان کے مطابق فورتھ شیڈول میں نام ڈالنے کا مقصد ہی یہی ہے کہ ’اس کی بہترین طریقے سے نگرانی ہو سکے۔ بیرون ملک جا کر وہ نگرانی کے ریڈار سے باہر چلا جاتا ہے تو ایسے میں ان کی نگرانی ممکن نہیں رہتی۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ فورتھ شیڈولرز اگر اطلاع دیے بغیر کہیں بھی جائے تو اس کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی درج کیا جاسکتا ہے۔

ادھر ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل غالب بندیشہ بھی یہی کہتے ہیں کہ فورتھ شیڈولر کے بیرون ملک جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وفاقی حکومت فورتھ شیڈولر کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے سکتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ صرف متعلقہ عدالت کا اختیار ہے کہ وہ فورتھ شیڈولر کو او ٹی پی (ون ٹائم پرمیشن یعنی ایک مرتبہ جانے کی اجازت) دے۔

’اجازت ملنے کے بعد ان کا نام عدالت کے حکم پہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالا جاتا ہے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت پاکستان کسی ملک کو اس حوالے سے آگاہ کرتی ہے کہ ایک فورتھ شیڈولر آپ کے ملک میں داخل ہو رہا ہے تو ان کا جواب نفی میں تھا۔

چیئرمین برائے سٹینڈنگ کمیٹی محکمہ داخلہ گورنمنٹ آف پاکستان احمد حسین سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ جب معاویہ اعظم کا نام فورتھ شیڈول میں ہے تو وہ بیرون ملک کیسے چلے گئے۔ اس پر انھوں نے جواب دیا کہ ’اس وقت پاکستان غیرمعمولی حالات سے گزر رہا ہے۔ اس طرح کے غیر معمولی حالات میں ان کو جانے دینے کا غیرمعمولی فیصلہ، پاکستان کے بہتر مفاد میں کیا گیا ہو گا۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اگر کسی کو معاویہ اعظم سے شکایت تھی تو وہ سٹینڈنگ کمیٹی محکمہ داخلہ گورنمنٹ آف پاکسستان کو آ کے بتاتا۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ یورپین یونین میں جا کہ معاویہ اعظم نے کیا پاکستان کی خدمت سر انجام دی ہے تو اس پر انھوں نے جواب دینے سے معذرت کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان طالبان کے حامی ہیں۔ ہمیں اس سوچ سے جان چھڑانی ہے۔ ملک کسی بھی دہشت گردی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘

لاہور ایئرپورٹ پر موجود ایک امیگریشن آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ایئرپورٹ پر بیرون ملک جانے کے لیے کوئی آتا ہے تو ہم اس کا نام اور شناختی کارڈ نمبر سسٹم میں ڈالتے ہیں۔

’جیسے ہی کسی کا نام ای سی ایل، بلیک لسٹ میں ہو فوری معلوم ہو جاتا ہے اور ہم اس کو روک لیتے ہیں۔‘

معاویہ اعظم

،تصویر کا ذریعہYOUTUBE

،تصویر کا کیپشن

دیوارِ برلن پر موجود رکن صوبائی اسمبلی معاویہ اعظم

’سختی صرف حکومت مخالف پر ہوتی ہے‘

رابطہ کیے جانے پر معاویہ اعظم کا کہنا تھا کہ فورتھ شیڈول میں ہونے کے باوجود ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نہیں۔ اور نہ ہی ان کا اسلحہ منسوخ کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’جب حکومت مخالف ہو تو سختی ہوتی ہے، اگر حکومت مخالف نہ ہو تو ہر طرف نرمی برتی جاتی ہے۔‘

وہ مزید بتاتے ہیں کہ وہ اپنے بینک اکاؤنٹس سے تمام رقم نکلوا سکتے ہیں اور عمرے پر بھی جاسکتے ہیں کیونکہ وہ ’سیاسی آدمی‘ ہیں اور ان پر ویسی سختیاں نہیں ہیں۔

ان کے ایک قریبی ساتھی نے بتایا ہے کہ معاویہ اعظم بطور راہِ حق پارٹی سربراہ نجی دورے پر گئے تھے جہاں وہ اوورسیز پاکستانیوں اور کاروباری برادری سے ملے، جن میں بعض لوگ پارٹی کا بھی حصہ ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ بارسلونا میں ان کا استقبال بعض کاروباری اور مذہبی شخصیات نے کیا اور انھوں نے وہاں راہ حق پارٹی کے زیر انتظام تقاریب میں بھی شرکت کی۔

یورپ دورے پر انھوں نے ایک موقع پر یہ بھی کہا کہ وہ کشمیر، بیت المقدس اور برما کے مسلمانوں کے لیے نہ صرف یورپی یونین کمیشن کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے بلکہ تحریری طور پر بھی اپنی سفارشات دیں گے۔

وکیل اسد جمال کہتے ہیں قانونی طور پر محض مقدمات یا فورتھ شیڈول میں نام شامل ہونے کی وجہ سے کسی شخص کو انتخابات میں حصہ لینے سے نہیں روکا جا سکتا۔

’اگر کوئی سزا یافتہ شخص الیکشن میں حصہ لے گا تو اسے الیکشن کمیشن روکے گا۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ