الاسکا: امریکی طیاروں نے فضا میں مشکوک چیز کو مار گرایا

امریکی جہاز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر جمعے کو لڑاکا طیاروں نے الاسکا کے قریب ’بلندی پر موجود ایک نامعلوم چیز ‘ کو مار گرایا ہے۔

ترجمان جان کربی نے کہا کہ بغیر پائلٹ والی چیز ’چھوٹی کار کے سائز کی‘ تھی اور شہری ہوا بازی کے لیے ’معقول خطرہ‘ تھی۔

جان کربی نے کا کہنا تھا کہ اس چیز کا مقصد اور اصلیت واضح نہیں ہوئی۔

یہ امریکی فوج کی طرف سے امریکی سمندری حدود میں ایک چینی غبارے کو تباہ کرنے کے ایک ہفتے بعد آیا ہے۔

جمعے کو وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے جان کربی نے کہا کہ جمعے کو گرائی گئی چیز کا ملبہ جنوبی کیرولائنا کے ساحل پر گذشتہ سنیچر کے روز گرائے گئے غبارے سے ’بہت، بہت چھوٹا‘ تھا۔

انھوں نے کہا کہ یہ چیز الاسکا کے شمالی ساحل پر 40,000 فٹ کی بلندی پر اڑ رہی تھی۔

یہ الاسکا میں 20 سے 40 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتا ہوا سمندر کے اوپر سفر کرتا ہوا قطب شمالی کی طرف جا رہا تھا جب اسے مار گرایا گیا۔

کمرشل ایئر لائنز 45,000 فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتی ہیں۔

بیفورٹ سمندر کے منجمد پانیوں سے ملبہ اکٹھا کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر اور ٹرانسپورٹ طیارے روانہ کیے گئے ہیں۔

کربی نے کہا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ اس کا مالک کون ہے، یہ ریاست کی ملکیت ہے یا کارپوریٹ ملکیت یا نجی ملکیت میں۔‘

یہ چیز پہلی بار جمعرات کی رات کو دیکھی گئی، اگرچہ حکام نے اس کا کوئی وقت نہیں بتایا۔

انھوں نے کہا کہ دو لڑاکا طیاروں نے آبجیکٹ کے قریب پہنچ کر اندازہ لگایا کہ جہاز میں کوئی نہیں تھا، اور یہ معلومات مسٹر بائیڈن کو اس وقت دستیاب تھیں جب انھوں نے اپنا فیصلہ کیا۔

’ہم اپنی فضائی حدود کے بارے میں چوکس رہیں گے‘ جان کربی نے زور دے کر کہا کہ ’صدر ہماری قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو سب سے اہم سمجھتے ہیں۔‘

اے بی سی نیوز کی عالمی امور کی چیف نامہ نگار مارتھا ریڈٹز نے ایک نامعلوم امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ تیرتا ہوا لگتا ہے، ’سلنڈر کی شکل کا سرمئی مائل رنگت کا تھا۔‘

پینٹاگون کے پریس سکریٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا کہ یہ چیز پچھلے ہفتے کے چینی غبارے سے ’جسم یا شکل میں مماثل نہیں تھی۔‘

انہوں نے تصدیق کی کہ جمعہ کو 13: ایک F-22 جیٹ نے سائڈ ونڈر میزائل سے اس چیز کو مار گرایا تھا۔

جنرل رائڈر نے کہا کہ اب تک کافی مقدار میں ملبہ برآمد کیا جا چکا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسے جہازوں پر لوڈ کیا جا رہا تھا اور ’بعد میں تجزیے کے لیے لیبارٹری‘ میں لے جایا جا رہا تھا۔

حکام نے کہا کہ انھوں نے ابھی تک اس بات کا تعین نہیں کیا کہ آیا یہ شے نگرانی میں ملوث تھی، اور جان کربی نے ایک رپورٹر کی تصحیح کی جس نے اسے غبارہ کہا تھا۔

چینی غبارہ

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

امریکہ نے سنیچر کے روز اس چینی غبارے کو اس وقت مار گرایا تھا جب وہ اس کی سمندری حدود کے اوپرمحوِ پرواز تھا۔

انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس چیز کو کہاں گرایا گیا تھا۔

یہ سائٹ کینیڈا کی سرحد سے تقریباً 130 میل کے فاصلے پر ہے، جس کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ٹوئٹر پر کہا کہ انھیں ’امریکی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والی چیز ‘ کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے اور انھوں نے ’کارروائی کے فیصلے کی حمایت کی ہے‘۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق، اس وقت امریکہ کے اوپر خطرناک نوعیت کی کسی اور چیز کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔

گذشتہ سنیچر کو امریکہ کی طرف سے چینی غبارے کو مار گرانے کے چند گھنٹے بعد، وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے چینی ہم منصب کو فون کیا۔

لیکن پینٹاگون کے مطابق، چینی وزیر دفاع وی فینگے نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

چینی حکام نے جمعے کو امریکہ پر ’سیاسی جوڑ توڑ اور معاملات کو بڑھا چڑھا کر ہیش کرنے کا الزام لگایا۔

جمعہ کو دیر گئے، پانچ چینی کمپنیوں اور ایک تحقیقی ادارے کو امریکی حکومت کی تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ