افغانستان سے انخلا برطانوی فوجی تاریخ کا سیاہ باب ہے: ڈیفنس کمیٹی چیئرمین

british soldiers Afganistan

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

وزارت دفاع کا اندازہ ہے کہ اب بھی تقریباً 300 افغان شہریوں اور ان کے خاندانوں کو برطانیہ لانے کے لیے ڈھونڈا جا رہا ہے

برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کے سینئر رہنما ٹوبیاس ایل ووڈ نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوج کا انخلا برطانوی فوجی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔

ایل ووڈ کی سربراہی میں قائم دفاعی کمیٹی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ برطانیہ کے افغانستان سے انخلا کی ‘دیانتدارانہ ‘ تحقیقات کرائے، جس کی وجہ سے طالبان اقتدار میں واپس آئے۔

ارکان پارلیمنٹ کی رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ملک ایک بار پھر دہشت گردوں کی پناہ گاہ بنتا جا رہا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے اہل ہزاروں افراد اب بھی افغانستان میں خطرے کی زندگی گزار رہے ہیں۔

برطانوی حکومت نے پارلیمنٹ کی رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اس نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو افغانستان سے نکالنے کے لے انتھک کوشش کی ہے۔

وزارت دفاع کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم افغان شہریوں کے شکر گزار ہیں جنھوں نے افغانستان میں برطانوی مسلح افواج کے لیے یا ان کے ساتھ کام کیا اور اب تک ہم اس سکیم کے تحت 12 ہزار 100 سے زائد افراد کو افغانستان سے باہر منتقل کر چکے ہیں۔‘

وزارت دفاع کا اندازہ ہے کہ اب بھی تقریباً 300 افغان شہری اور ان کے خاندان ہیں جو افغانستان سے انخلا کے اہل ہیں، انھیں برطانیہ لانے کے لیے ڈھونڈا جا رہا ہے۔ وزارت دفاع نے مزید کہا کہ وہ مناسب وقت پر پارلیمانی رپورٹ کا مکمل جواب دے گی۔

2001 میں امریکہ میں نائن الیون حملوں کے بعد امریکی قیادت والی افواج نے افغانستان پر حملہ کر کے طالبان حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا۔

دو عشروں تک افغانستان میں قیام کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ملک سے انخلا کیا جس کے نتیجے میں مغربی حمایت یافتہ افغان حکومت کا اچانک خاتمہ ہوا اور طالبان دوبارہ برسر اقتدار آ گئے۔

افغانستان میں برطانیہ کی 20 سالہ فوجی موجودگی پر تقریباً 30 ارب پاؤنڈ خرچ ہوئے اوراس کے 457 برطانوی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔

ہاؤس آف کامنز کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین ایل ووڈ نے کہا کہ 2021 کے موسم گرما میں افغانستان سے برطانیہ کا انخلا افغانستان میں خدمات سرانجام دینے والے فوجیوں اور ان کی مدد کرنے والے افغانوں کے لیے ایک سیاہ باب ہے۔

ان کی کمیٹی کی 30 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس رفتار سے افغان حکومت کا زوال ہوا وہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے لیے اس سے کہیں زیادہ حیران کن تھا۔

رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں برطانیہ کے دور میں کیے گئے فیصلوں کا ’شفاف، ایماندارانہ اور تفصیلی جائزہ‘ لیا جائے۔

اگرچہ اراکین پارلیمنٹ نے 2021 میں انخلا کی کوششوں کی تعریف کی ہے، جس میں 15 ہزار افراد کو برطانیہ لایا گیا تھا – وہ یہ بھی کہتی ہے کہ منصوبے کو بہتر طریقے سے تیار کیا جانا چاہئے تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ موثر تعاون کا فقدان ان لوگوں کے لیے تکلیف دہ تھا جنھیں انخلا کی جائز توقع تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ اب بھی ہزاروں ایسے شہری ہیں جو افغانستان سے نقل مکانی کے حقدار ہیں مگر افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں اور انھیں ان کی حفاظت کے لیے برطانیہ لایا جانا چاہیے۔

مسٹر ایل ووڈ نے سابق فوجیوں کےلیے فنڈنگ کا خیر مقدم کیا اور افغانستان میں خدمات انجام دینے والے برطانوی فوجیوں کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا، ’زمین پر موجود لوگوں کی بہادری پر کبھی شک نہیں تھا۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ