سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی درخواست پر سماعت آج پھر ہوگی۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کیس میں عمران خان کو طلب کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیوں نا عمران خان کو بلا کر پوچھا جائے کہ اسمبلی نہیں جانا تو الیکشن کیوں لڑ رہے ہیں؟
وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے نیب ترامیم پر عمران خان کا حقِ دعویٰ نہ ہونے پر دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت آرٹیکل 184 تھری پر محتاط رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 184 تھری کے تحت کسی بھی درخواست پر قانون سازی کالعدم قرار دی گئی تو معیار گر جائے گا، آرٹیکل 184 تھری کا اختیار عوامی معاملات میں ہوتا ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ کیس کے حقائق مختلف ہیں، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے نیب ترامیم چیلنج کی ہیں، ملک میں شدید سیاسی تناؤ اور بحران ہے، پی ٹی آئی نے پہلے پارلیمنٹ چھوڑنے کی حکمتِ عملی اپنائی، تحریکِ انصاف نے پتا نہیں کیوں پھر پارلیمنٹ میں واپس آنے کا بھی فیصلہ کر لیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار عمران خان کوئی عام شہری نہیں، حکومت چھوڑنے کے بعد بھی عمران خان کو عوام کی بڑی پشت پناہی حاصل رہی۔
Comments are closed.