جوہری پلانٹ دھماکے سے سونامی کی افواہوں تک، وہ مناظر جنھیں ترکی میں زلزلے سے جوڑا جا رہا ہے
ترک بندرگاہ کے قریب تباہ حال عمارتوں سے دھواں اُٹھ رہا ہے
ترکی اور شام میں زلزلے کے بعد بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہے مگر اسی دوران انٹرنیٹ پر جعلی اور گمراہ کن مواد کی بھرمار ہو رہی ہے۔
بعض صارفین نے دوسرے ملکوں میں ماضی میں ہونے والی قدرتی آفات کے مناظر شیئر کر کے انھیں پیر کے زلزلے سے جوڑا۔
ہم نے ایسی کچھ وائرل مثالوں کی فہرست تیار کی ہے۔
جوہری پلانٹ
ایک تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ویڈیو شیئر کی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ یہ ترکی میں زلزلے کے نتیجے میں ایک جوہری پلانٹ میں ہونے والے دھماکے ہیں۔ ان کی ویڈیو پر 12 لاکھ ویوز آئے۔
ویڈیو کے ساتھ ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ کیا یہ اصل ہے؟‘
تاہم یہ ویڈیو ترکی کی نہیں ہے۔
ہم نے اس ویڈیو سے چند تصاویر لے کر انھیں سرچ انجن میں ڈال کر معلوم کرنا چاہا کہ آیا انھیں انٹرنیٹ پر پہلے بھی شیئر کیا گیا ہے یا نہیں۔ یوں ہمیں پتا چلا کہ یہ ویڈیو اگست 2020 میں بیروت دھماکے کی ہے جس میں کم از کم 200 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
ٹوئٹر نے بعد ازاں اس ٹویٹ کے نیچے یہ پیغام دیا کہ یہ ویڈیو ترکی کے زلزلے کی نہیں اور ساتھ ہی ویڈیو میں نظر آنے والے واقعے کا اصل مقام اور وقت درج کیا۔
یہ بھی پڑھیے
فلوریڈا میں عمارت گِر کر تباہ
پیر کی صبح ٹوئٹر پر ایک ویڈیو نے لاکھوں ویوز حاصل کیے جس میں ایک عمارت کو منہدم ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔
تاہم گوگل سرچ سے معلوم ہوا کہ یہ جون 2021 کے دوران فلوریڈا میں ایک عمارت کے گِر کر تباہ ہونے کی ہے جسے اس وقت بھی شیئر کیا گیا تھا۔
انڈونیشیا کا سونامی
برطانوی نژاد ایرانی کامیڈین امید جلیلی نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ’زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں ترکی کے ساحل سے ٹکرائی ہیں۔‘ اسے قریب تین لاکھ بار دیکھا گیا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بڑی لہر ساحل کے قریب واقع عمارتوں کو اپنے ساتھ بہا لے جاتی ہے اور لوگ اپنی جان بچانے کے لیے اس سے دور بھاگ رہے ہیں۔
تاہم فوٹیج کے سکرین شاٹ جب آن لائن سرچ کیے گئے تو پتا چلا کہ یہ ویڈیو ستمبر 2018 کی ہے اور اسے انڈونیشیا میں فلمایا گیا تھا۔
اس وقت انڈونیشیا میں 7.5 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کا مرکز سولاویسی جزیرہ تھا۔ ساحلی شہر پالو میں سونامی سے بڑی تباہی ہوئی تھی۔
کئی لوگوں نے جلیلی کی ٹویٹ پر اس بات کی نشاندہی کی جس کے بعد انھوں نے لکھا کہ ’مجھے پتا چلا ہے کہ یہ ویڈیو ترکی کی نہیں ہے۔۔۔ میں نے جذبات میں آ کر ایک ایسے ذرائع سے آنے والی معلومات ٹویٹ کر دیں جو عموماً قابل اعتماد ہوتا ہے۔‘
جاپان کے تعمیراتی مرکز کی تباہی
ایک اور صارف نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک کثیر المنزلہ عمارت لڑکھڑا کر نیچے گِر جاتی ہے۔
ٹویٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ترکی میں زلزلے کا نتیجہ ہے۔ اسے کئی اور لوگوں نے بھی شئیر کیا۔
تاہم یہ ویڈیو 2016 کے دوران جاپان میں بنائی گئی تھی۔ یہ اسی صارف نے شیئر کی تھی جس نے بیروت دھماکے کی تصاویر کو ترکی میں زلزلے سے جوڑا تھا۔
کتے کی فائل فوٹو
یہ ضروری نہیں کہ سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ہر تصویر تصدیق شدہ ہو، چاہے یہ کتنا ہی اصل اور جذبانی محسوس ہو
آن لائن ایک تصویر میں کتے کو ملبے کے اوپر لیٹے دیکھا جاسکتا ہے۔ اسے ترکی میں زلزلے کے بعد شیئر کیا گیا اور اس پر پیغام لکھا تھا کہ ’یہ آج کی سب سے افسوس ناک تصویر ہے۔‘ اس پر ترکی کا ہیش ٹیگ بھی درج تھا۔
اس تصویر کو 14 لاکھ سے زیادہ بار دیکھا گیا۔
تاہم گوگل لینز ٹیکنالوجی نے ریورس امیج سرچ سے ثابت کیا کہ یہ تصویر 2018 کی ہے۔
اسے سٹاک امیج یا فائل فوٹو کے طور پر کھینچا گیا تھا اور اس کا زلزلے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
شایان سردار زادہ، میرلی تھامس اور ایڈم رابنسن کی اضافی رپورٹنگ
Comments are closed.