ٹیریان کیس میں سابق وزیرِ اعظم، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا، جس میں ان کی جانب سے ٹیریان کا والد ہونے کی تصدیق یا تردید سے گریز کیا گیا ہے۔
عمران خان نے تحریری جواب میں ٹیریان کے والد ہونے کا کوئی جواب نہیں دیا، ٹیریان کے والد ہونے کی تصدیق یا تردید بھی نہیں کی۔
تحریری جواب میں عمران خان نے عدالت سے اپنے خلاف نااہلی کیس خارج کرنے کی استدعا کر دی۔
عمران خان کا تحریری جواب میں کہنا ہے کہ بطور رکنِ اسمبلی مستعفی ہو چکے اور موجودہ اسمبلی میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے اس لیے نااہلی کی درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
تحریری جواب میں سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اس درخواست کو نہیں سن سکتی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 جج اس سے پہلے معاملے کو سننے سے معذرت کر چکے ہیں۔
عمران خان کا تحریری جواب میں کہنا ہے کہ عبدالوہاب بلوچ نے اسی معاملے پر پہلے درخواست دائر کی تھی، یکم اگست 2018ء کو جسٹس عامر فاروق اس کیس کو سننے سے معذرت کر چکے ہیں، جو جج پہلے کیس سے معذرت کر چکے ہوں وہ دوبارہ اسے نہیں سن سکتے۔
جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ آئینی دائرہ اختیار میں عمران خان کے کسی بیانِ حلفی کا جائزہ نہیں لے سکتی۔
عمران خان کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیانِ حلفی کے جائزے کے لیے مجاز فورم پر گواہ اور شواہد پیش کرنے کے ساتھ گواہوں پر جرح کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ بیٹی ٹیریان کو کاغذاتِ نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان سے جواب طلب کیا تھا۔
Comments are closed.