پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں نگراں وزیراعلیٰ کے لیے اپوزيشن نے جو نام دیے ہیں وہ زرداری اور شہباز شریف کے فرنٹ مین ہیں، ایک نام وہ ہے جو ان کے خلاف رجیم چينج میں ملوث تھا، الیکشن کمیشن ایسا آدمی لگائے گا تو قبول نہیں کریں گے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے پتا تھا کہ انہوں نے مجھ پر حملے کی سازش کی، رانا ثناء اللّٰہ، شہباز شریف اور ایک سینیئر افسر نے پلان کیا، ویڈیو ریلیز کی گئی کہ میں نے توہین عدالت کی۔
انہوں نے کہا کہ پھر اشتہار چلائے گئے کہ میں نے توہین عدالت کی، مریم نواز اور مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کی کہ میں نے دین کی توہین کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری حکومت تھی میں اپنی ایف آئی آر نہیں کٹوا سکا، چھت پر سے دوسرے شوٹر کے خول جس نے برآمد کیے وہ پیچھے ہٹ گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے ایم پی ایز پر دباؤ ڈالا گیا کہ عمران خان پر کاٹا ڈال دیا ہے، مجیب الرحمان پر کاٹا لگا کر ملک کو نقصان ہوا، پیپلز پارٹی کو ختم کرتے کرتے ایم کیو ایم بنائی گئی، کاٹے ڈال کر کبھی سیاستدان کو ختم نہیں کرتے، ملک کو نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں الیکشن ہوا ہی نہیں، ایسے الیکشن ہی کرانے ہیں تو الیکشن کرانے کا فائدہ نہیں، بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی نے دھاندلی کی، الیکشن کمیشن سویا ہوا ہے، تمام جماعتوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگوں میں بڑا شعور ہے، پیپلز پارٹی کو کیسے منتخب کرسکتے ہیں؟ سندھ اور کراچی جانا ہے، سب سے زیادہ مظلوم لوگ وہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جو کرپشن کی ہے سندھ کھنڈر بن چکا ہے، پورے ملک میں سندھ اور کراچی کے حالات بہت خراب دیکھے۔
عمران خان نے بتایا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری پر کام کے وقت کنسٹرکشن والے سے پوچھا کراچی میں کام کیوں سست ہے؟ اُس نے چیف سیکریٹری کے سامنے کہا کہ بلڈنگ کنسٹرکشن والے ایک اجازت کے 3 کروڑ روپے لیتے ہیں، اجازت دینے والے نے کہا کہ اوپر زرداری سسٹم کی طرف پیسہ جاتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عدالت نے کہا کہ باقیوں کا توشہ خانہ کا ریکارڈ بتائیں تو کہا کہ وہ خفیہ ہے، ہینڈلرز اور حکومت نے مل کر توشہ خانہ کیس کو بڑی چیز بنایا، توشہ خانہ کیس پھٹا پہاڑ اور نکلا چوہا ہے، اس میں ہے ہی کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے فارن فنڈنگ کیس میں 40 ہزار کا ڈونر بیس دکھا دیا، جو بتا ہی نہیں سکتے کہ پیسے کہاں سے آئے ان کے کیسز نہیں سنے جاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن پر کرپشن کے کیسز ہیں آج وہ اسمبلی میں ہیں، یہ الیکشن نہیں، آکشن کے ذریعے اسمبلی آتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے مل کر چوروں کو اسمبلی میں بٹھایا اور انہوں نے نیب قانون تبدیل کیا، جنرل باجوہ بھی بار بار کہتے تھے معیشت پر زور لگائیں، احتساب بھول جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ تو مذاق ہوگئی، جب ہم نے کہا آ رہے ہیں تو ڈر کر استعفے قبول کرلیے، الیکشن کمیشن پر کسی کو اعتبار نہیں، ایف آئی اے اور نیب کو تباہ کیا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاری اس لیے نہیں آتی کہ لوگوں کو انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں، ہم ڈوب رہے ہیں، اس وقت استحکام کیلئے قدم اٹھایا جائے، استحکام صرف اور صرف الیکشن سے ہی آسکتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت میں آئے تو سب سے پہلے انصاف، قانون کی بالادستی قائم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعظم خان کو نگراں وزیراعلیٰ تسلیم کیا گیا سب کو پتا ہے وہ ایماندار ہیں، پنجاب میں ہم نے قابل بھروسہ نام دیے۔
Comments are closed.