اتوار 22؍جمادی الثانی 1444ھ15؍جنوری 2023ء

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں غیر معمولی تاخیر کا سامنا

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں غیر معمولی تاخیر کا سامنا ہے، پولنگ کا وقت ختم ہوئے پانچ گھنٹے ہوگئے ہیں لیکن پولنگ ایجنٹس کو بھی فارم 11اور 12نہ دیے جانے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں، اردو یونیورسٹی میں قائم ڈی آر او آفس میں صحافیوں کو کوریج سے روک دیاگیا۔

کراچی اور حیدرآباد کے 16 اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کے دنگل کے بعد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد نتائج میں غیر معمولی تاخیر ہوگئی ہے۔

کراچی میں پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے فتح کے دعوے کیے ہیں، جبکہ حیدرآباد ڈویژن کے اضلاع میں پیپلز پارٹی کو حریفوں پر واضح برتری حاصل ہے۔

صبح 8 بجے سے شروع ہونے والی پولنگ شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی و حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات اور دہری الیکٹورل فہرستوں کے معاملے پر ایم کیو ایم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے گزشتہ روز ہی تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے تھے۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ شام5 بجے تک پولنگ اسٹیشن کے احاطے میں پہنچنے والے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے دیا جائے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے پریذائیڈنگ، ریٹرننگ افسران، انتخابی عملے کو ہدایت جاری کردی۔

کراچی کے علاقے چنیسر گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن میں 2 سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا ہوگیا۔

چنیسر گوٹھ کی مختلف یوسیز میں کشیدگی جاری ہے، یوسی 8 میں ہنگامی آرائی دیکھنے میں آئی، ایک سیاسی جماعت کے کونسلر کے امیدوار پر دوسری جماعت کے کارکنوں نے تشدد کیا۔

پولنگ اسٹیشن پر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں میں تصادم ہوا۔

ہر یونین کونسل میں 4 وارڈز ہیں، ووٹر کو چیئرمین اور وائس چیئرمین کے علاوہ وارڈ کا جنرل کونسلر منتخب کرنا ہوگا، چیئرمین اور وائس چیئرمین کا ایک ووٹ ہوگا، دوسرا ووٹ جنرل کونسلر کا ہوگا، ہر یونین کونسل 11 ارکان پر مشتمل ہوگی، یونین کونسل میں 6 افراد براہِ راست منتخب ہوں گے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ایک دن قبل تک کنفرم نہیں تھا کہ الیکشن ہوگا یا نہیں، جو لوگ الیکشن سے فرار کا راستہ اختیار کرنا چاہتے تھے وہ بائیکاٹ کرگئے۔

یونین کونسل میں 2 خواتین، ایک مزدور، ایک نوجوان اور ایک اقلیت کا نمائندہ شامل ہوگا۔

یونین کمیٹی میں مخصوص نشستوں کا انتخاب براہِ راست ووٹوں سے منتخب ہونے والے یونین کمیٹی کے 6 ارکان کریں گے۔

شہر کی 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کونسل کے رکن ہوں گے، میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کونسل 367 ارکان پر مشتمل ہو گی جن میں 121 مخصوص نشستیں ہیں، میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 121 مخصوص نشستوں پر ارکان کا انتخاب کونسل کے 246 ارکان کریں گے۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 81 خواتین، 12 مزدور، 12 نوجوانوں کی مخصوص نشستیں شامل ہیں، میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 12 اقلیتی ارکان، 2 خواجہ سراء اور 2 معذور افراد کی مخصوص نشستیں بھی شامل ہیں۔

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے 367 ارکان شہر کا میئر منتخب کریں گے۔

کراچی شہر میں 25 ٹاؤنز ہیں، ہر ٹاؤن کا ایک منتخب ناظم ہوگا، ہر یو سی کا منتخب وائس چیئرمین ٹاؤن کونسل کا رکن ہو گا۔

ٹاؤن کونسل کے ارکان خواتین، مزدور، نوجوان، اقلیت، خواجہ سراء اور معذور کی مخصوص نشستوں پر انتخاب کریں گے۔

کراچی ڈویژن میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل ممبر کی نشست کے لیے 9 ہزار 58 امیدوار میدان میں ہیں۔

کراچی سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے پینل اور جنرل ممبر کی نشست پر مختلف یونین کمیٹیوں سے 7 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔

کراچی ڈویژن کی جنرل ممبرز اور چیئرمین اور وائس چیئرمین کی 22 نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کے باعث انتخابات (15 جنوری کو) آج نہیں ہوں گے۔

انتقال کرنے والے امیدواروں میں مختلف یونین کمیٹیوں کے 9 چیئرمین اور وائس چیئرمین جبکہ 13 جنرل ممبرز کے امیدوار بھی شامل ہیں۔

ضلع وسطی:

ضلع وسطی کے 5 ٹاؤنز میں یونین کمیٹیوں کی تعداد 45 ہے، یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی کُل تعداد 20 لاکھ 76 ہزار 73 ہے۔

ضلع وسطی کے 1263 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 360 انتہائی حساس اور 903 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

ضلع شرقی:

ضلع شرقی کے 5 ٹاؤنز میں 43 یونین کمیٹیاں ہیں، رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 14 لاکھ 54 ہزار 59 ہے۔

ضلع شرقی کے 799 پولنگ اسٹیشنوں میں 200 انتہائی حساس جبکہ 599 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

ضلع کورنگی:

ضلع کورنگی کے 4 ٹاؤنز میں 37 یو سیز ہیں، ضلع میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 14 لاکھ 15 ہزار 91 ہے۔

کورنگی کے 765 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 318 انتہائی حساس اور 447 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

ضلع غربی:

ضلع غربی میں 3 ٹاؤنز میں 33 یوسیز ہیں، ضلع میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 9 لاکھ 9 ہزار 187 ہے۔

ضلع غربی کے 639 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 111 کو انتہائی حساس جبکہ 528 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

ضلع کیماڑی:

ضلع کیماڑی کے 3 ٹاؤنز میں 32 یو سیز ہیں، رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 44 ہزار 851 ہے۔

کیماڑی میں 547 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 164 انتہائی حساس اور 383 کو حساس قرار دیا گیا۔

ضلع ملیر:

ضلع ملیر کے 3 ٹاؤنز میں 30 یو سیز ہیں، یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 43 ہزار 205 ہے۔

ملیر کے 497 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 119 انتہائی حساس جبکہ 378 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

ضلع جنوبی:

ضلع جنوبی کے 2 ٹاؤنز میں 26 یو سیز ہیں، ضلع جنوبی کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 9 لاکھ 95 ہزار54 ہے۔

480 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 224 انتہائی حساس جبکہ 256 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

حیدرآباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں بلدیاتی الیکشن

سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد میں بھی آج صبح زور کا انتخابی دنگل ہوا۔

حیدر آباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں بھی آج بلدیاتی انتخابات ہوئے، پولنگ کے سامان کی ترسیل کا عمل گزشتہ شب مکمل ہو گیا تھا، پولنگ کی ترسیل کے دوران عملے کو مشکلات کا سامنا رہا۔

پیپلز پارٹی 127 امیدواروں کے ساتھ میدان میں اتری، پی ٹی آئی کے 97 اور جماعتِ اسلامی کے 26 امیدوار بھی مقابلے میں ہیں، جی ڈی اے، قومی عوامی تحریک، جے یو پی اور دیگر جماعتیں بھی قسمت آزما رہی ہیں، حیدر آباد میں 225 آزاد امیدواروں نے بھی حصہ لیا۔

جامشورو، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان، ٹندوالہٰیار، دادو، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین میں بھی بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.