پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پرویز الہٰی کے اعتماد کے ووٹ پر رائے شماری کیلئے راتوں رات کارروائی شروع کردی۔
کیا پرویز الہٰی 187 ارکان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر سکیں گے یا نہیں؟ حکومت اور اپوزیشن میں زبردست رسّہ کشی جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی گھنٹوں انتظار کرنے کے بعد پنجاب اسمبلی پہنچ گئے، فواد چوہدری نے کہا کہ 187 ارکان کا ہدف پورا کرلیا ہے، مزید کچھ ارکان اجلاس میں شرکت کیلئے روانہ ہو گئے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں پرویز الہٰی کو اکثریت حاصل نہیں رہی ، ایوان کے حاضری رجسٹر کے مطابق پی ٹی آئی اور ق لیگ کے 181 ارکان نے حاضری درج کرائی ۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اپوزیشن اراکین کی ہلڑ بازی کو روکنے میں ناکامی کے بعد ایوان میں سیکیورٹی طلب کرلی، پنجاب اسمبلی اجلاس میں اعتماد کا ووٹ لینے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس اب سے کچھ دیربعد دوبارہ شروع ہوگا، پرویز الہٰی اسمبلی کے پچھلے دروازے سے پنجاب اسمبلی میں داخل ہوئے، اجلاس شروع ہونے کے فوری بعد اعتماد کا ووٹ لیے جانے کا امکان ہے، وزیراعلی پرویز الہٰی نے ارکان اسمبلی سے ملاقات بھی کی۔
ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے اپنے نمبر پورے کرکے دکھا دیے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سبطین خان کی صدارت میں تقریباً دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کر دیا تھا۔
اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا، لیگی رکن اسمبلی میاں عبدالرؤف نے غیر متعلقہ افراد کو دھکے مار کر ایوان سے نکال دیا۔
دو ارکان کے پہنچنے سے ممبران کی تعداد 187 ہوجائے گی، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ بہاولپور سے ایک اور رکن اسمبلی نکلے ہوئے ہیں ان کا بھی انتظار کر رہے ہیں، دونوں ارکان اسمبلی کے پہنچنے سے تعداد 187 ہوجائے گی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 187 ارکان اسمبلی کی تعداد 45 منٹ میں پوری ہوجائے گی، دونوں ارکان جیسے ہی پہنچ جائیں گے تو پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ دے دیں گے، اعتماد کا ووٹ خفیہ نہیں اوپن ہوتا ہے، عدالت کا حکم ہے کسی بھی وقت اعتماد کا ووٹ لیا جا سکتا ہے، اس وقت ہمارے نمبرز پورے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر آج اعتماد کا ووٹ لے لیا تو کل عدالت سے درخواست واپس لے لیں گے اور اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس بھیج دیں گے، آج اعتماد کا ووٹ ہوگیا تو کل ہی خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس بھیج دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر187 ارکان نہ ہوئے تو کل رن آف الیکشن ہوگا، دوبارہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہوگا، وزیر اعلیٰ کا تین دن میں دوبارہ انتخاب ہوجائے گا، دوبارہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی توڑ دیں گے۔
پی ٹی آئی کے جیت کے نعرے، اپوزیشن کے جعلی گنتی نامنظور کے نعرے
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی نے جیت کے نعرے لگائے، اپوزیشن نے جعلی گنتی نامنظور کے نعرے لگائے، اپوزیشن اراکین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی آج ہی اعتماد کا ووٹ لیں۔
اسپیکر سبطین خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ارکان نشستوں پر تشریف رکھیں، تاہم ن لیگی ارکان پنجاب حکومت کے خلاف مسلسل نعرے لگاتے رہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے تمام ارکان کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی، جس کے بعد پی ٹی آئی ارکان اپنی نشستوں پر چلے گئے۔
اپوزیشن ارکان کی جانب سے مسلسل "اعتماد کا ووٹ لو” کے نعرے لگائے گئے، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں، دوسری صورت میں آئین کے مطابق کارروائی کروں گا۔
اجلاس کے دوران سبطین خان کا کہنا تھا کہ میں پھر کہہ رہا ہوں اپنی نشستوں پر تشریف رکھیں، مجھے رولز کے مطابق کارروائی کرنی پڑے گی۔
اپوزیشن رکن منیب الحق کا کہنا تھا کہ یہ جعلی حکومت ہے وزیر اعلیٰ پنجاب اعتماد کا ووٹ کیوں نہیں لے رہے؟ یہ ساری کارروائی جعلی ہے اعتماد کا ووٹ لیا جائے۔
اپوزیشن رکن مظہر اقبال کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ کل سماعت ہے عدالت کہے گی تو اعتماد کا ووٹ لے لیں گے۔
اجلاس کے دوران وزیر پارلیمانی امور راجہ بشارت نے اپوزیشن کو منانے کی کوشش کی، مرزا جاوید، عنیزہ فاطمہ اور میاں رؤف کو سیٹوں پر بیٹھنے کی درخواست کی۔
پی ٹی آئی رکن سعدیہ سہیل رانا، سیمابیہ طاہر اور ثانیہ کامران نے اپوزیشن کے خلاف نعرے لگائے۔
راحیلہ خادم حسین نے وقفہ سوالات میں بات کرنے سے انکار کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب وزیر اعلیٰ پر عدم اعتماد کر چکے، گزارش ہے پہلے وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ لیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ حکومت کو اعتماد کا ووٹ لینا ہے، ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، اگر اعتماد کا ووٹ نہیں لیں گے تو حکومت میں نہیں رہیں گے، عدم اعتماد کی تحریک لے آئیں فیصلہ ہوجائے گا۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن بینچوں سے ایک بار پھر ڈاکو، ڈاکو کے نعرے لگائے گئے، جس پر اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اذان ہو رہی ہے اللّٰہ کا خوف کریں۔
رکن پنجاب اسمبلی ارشد ملک کا کہنا تھا کہ صوبے کی بد قسمتی ہے کہ اسپیکر آئینی سربراہ کا حکم نہیں مان رہا، میں کس کابینہ سے سوال کروں؟ جس کو عدلیہ نے معطل کیا ہوا ہے؟
Comments are closed.