منشیات کی دنیا کی طاقتور تنظیم جس کو امریکہ، گرفتاریاں اور اندرونی لڑائیاں بھی کمزور نہیں کر سکے
ایل چاپو کے بیٹے اوویڈیو گوزمین لوپیز
میکسیکو کے علاقے کولیاکان سے منشیات کے بدنام زمانہ سمگلر ایل چاپو کے بیٹے اوویڈیو گوزمین لوپیز کی گرفتاری کے بعد سے سینالوا ڈرگ کارٹیل ایک بار پھر سے توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
میکسیکو کے سیکرٹری برائے نیشنل ڈیفینس لوئی کریسینڈو گونزالیز کے مطابق گوزمین لوپیز کی گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خفیہ ٹیم نے چھ ماہ تک ایک ایسے علاقے میں چھپ کر نگرانی کی جو ’لاس مینوریس‘ نامی مجرم گینگ کا علاقہ ہے اور اس کے رہنما مبینہ طور پر خود گوزمین لوپیز ہیں۔
یہ گروہ، جو ’لاس چیپیٹوس‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے بارے میں میکسیکو کے حکام کا ماننا ہے کہ اس کا تعلق بدنام زمانہ سینالوا کارٹیل سے ہے۔
میکسیکو کے سیکرٹری برائے نیشنل ڈیفینس کے مطابق سینالوا ریاست کے دارالحکومت کولیاکان میں لاس مینوریس کی سرگرمیوں کے بارے میں خفیہ معلومات سے علم ہوا۔
ان کا یہ بھی دعوی ہے کہ ’اوویڈیو گزمین کی گرفتاری نے لاس مینوریس کو ایک بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔‘
لیکن اوویڈیو گزمین کتنے طاقت ور تھے اور ان کی گرفتاری کے بعد منشیات کی دنیا میں کیا واقعی کوئی بڑی تبدیلی ہو گی یا نہیں؟
ایل چاپو اور ’لاس چیپیٹوس‘
ایل چاپو گزمین
بدنام زمانہ منشیات سمگلر ایل چاپو گزمین، جو اس وقت امریکی جیل میں قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، نے تین خواتین سے دس بچے پیدا کیے۔
2016 میں ان کی گرفتاری کے بعد ان کے چار بیٹوں نے سینالوا کارٹیل کا کنٹرول سنبھال لیا۔
مختلف رپورٹس کے مطابق ان کی منشیات کی سلطنت کے چار جانشینوں، یعنی ’چیپیٹوس‘، میں ایوان گزمین سالازار، جوکوئین گزمین لوپیز، اوویڈیو گزمین لوپیز اور جیزز الفریڈو گزمین سالازار شامل ہیں۔
میکسیکو کے اٹارنی جنرل کے اندازے کے مطابق ایل چاپو کے بیٹوں نے منشیات کی جس سلطنت کا کنٹرول پایا اس میں کم از کم پانچ ہزار مسلح افراد شامل ہیں اور یہ گروہ سینالوا کے شمال اور مغرب میں منشیات کی سمگلنگ کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کو ایل چاپو کے چاروں بیٹے مطلوب ہیں اور ہر ایک کی گرفتاری کے لیے 50 لاکھ امریکی ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات میں ایوان گزمین اور جیزز الفریڈو کو سینالوا کارٹیل کا ’اعلی سطحی رکن‘ قرار دیا گیا ہے۔
ایل چاپو کی گرفتاری سے قبل یہ دونوں وسطی اور جنوبی لاطینی امریکہ سے منشیات میکسیکو لانے میں مدد فراہم کرتے تھے جس کے بعد منشیات امریکہ سمگل کی جاتی تھیں۔
چند ماہرین کے مطابق ایل چاپو کے چار بیٹوں میں سے ایوان اس وقت سینالوا کارٹیل پر سب سے زیادہ اثر ورسوخ رکھتے ہیں اور انھوں نے ہی 2019 میں اوویڈیو کی پہلی بار گرفتاری کے بعد رہائی میں کردار ادا کیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق اوویڈیو اور ان کے بھائی جوکوئین گزمین کی علیحدہ تنظیم ہے جسے ’لاس مینوریس‘ کہا جاتا ہے تاہم یہ سینالوا کارٹیل کے زیر اثر ہی کام کرتی ہے۔
امریکی حکام کا دعوی ہے کہ گزمین لوپیز برادران سینالوا ریاست میں کم از کم 11 ایسی لیبارٹریز چلاتے ہیں جہاں ماہانہ دو ٹن میتھامفیٹامین نامی منشیات تیار کی جا سکتی ہے اور پھر اسے امریکہ اور کینیڈا سمگل کیا جاتا ہے۔
ان پر یہ الزام بھی ہے کہ اس منشیات کی تیاری کے لیے وہ ارجنٹائن سے ایفیڈرین کی سمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ان پر قتل کا الزام بھی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ’ایسی رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں کہ اوویڈیو گزمین نے مخبروں، ایک منشیات سمگلر اور ایک ایسے معروف میکسیکن گلوکار کا قتل کروایا جس نے ان کی شادی پر گانے سے انکار کر دیا تھا۔‘
سینالوا کارٹیل میں اقتدار کی جنگ
میکسیکو کے اخبار میلینیو کے مطابق ایل چاپو اپنے بیٹوں اوویڈیو اور جوکوئین کے لیے ’لاس مینوریس‘ کا نام استعمال کرتے تھے جہاں سے اس گروہ کا نام مشہور ہوا۔
دوسری جانب ’لاس چیپیٹوس‘ کا نام میکسیکو کے میڈیا کی وجہ سے مشہور ہوا جو اسے ایل چاپو کے بیٹوں کے لیے استعمال کرتا ہے۔
تاہم میلینیو اخبار کے مطابق چاروں بھائیوں کو ’لا چاپیزا‘ کے مشترکہ نام سے پکارا جاتا ہے جس سے ان گروہوں میں تفریق کی جاتی ہے جو ان کے احکامات پر عمل کرتے ہیں اور جو گروہ سینالوا کارٹیل کے دوسرے بڑے رہنما زامباڈا کے ماتحت ہیں۔
اخبار کے مطابق ایل چاپو کی گرفتاری کے بعد سے سینالوا کارٹیل میں ایک اندرونی جنگ چل رہی ہے جس میں ایک طرف ایل چاپو کے بیٹے ہیں اور دوسری جانب تنظیم کا واحد پرانا کارکن مایو زامباڈا ہے۔
مجرمانہ سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی ان سائٹ کرائم ویب سائٹ کے مطابق اب تک دونوں فریقین میں سے کسی کا پلڑا اتنا بھاری نہیں کہ یہ معلوم ہو سکے کہ اس جنگ میں کون کامیاب ہوا لیکن یہ واضح ہے کہ دونوں کے درمیان یہ جنگ خونی ہے جس میں کئی جانیں جا چکی ہیں۔
اخبار کے مطابق 2016 سے ایل چاپو کے بیٹے ’ایل مایو‘ زامباڈا اور ان کے انکل اوریلیانو گزمین لویرا، جن کو ’ایل گوانو‘ بھی کہا جاتا ہے، سے گروہ کے آپریشنز پر کنٹرول کے لیے کئی لڑائیاں لڑ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ان سائٹ کرائم کا خیال ہے کہ دونوں کے درمیان اب تک ایسی کوئی مفاہمت نہیں ہو سکی جس کے تحت سینالوا کارٹیل کے مستقبل کے آپریشنز کو طے کیا جا سکے۔ ’تاہم اس اندرونی جنگ کے باوجود یہ تنظیم میکسیکو کی سب سے طاقت ور مجرمانہ تنظیم ہے۔‘
ماہرین کا ماننا ہے کہ اوویڈیو گزمین کی گرفتاری ایک ایسا موقع تھا جس کو میکسیکو کے صدر آندرے مینوئیل لوپیز استعمال کر سکتے تھے لیکن اس کا کارٹیل کی سرگرمیوں پر زیادہ بڑا اثر نہیں پڑا۔
ایل یونیورسل اخبار میں تجزیہ کار الیہینڈرو ہوپ نے لکھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کسی منشیات سمگلر، وہ چاہے تنظیم میں کتنا ہی بڑا عہدیدار کیوں نہ ہو، کی گرفتاری سے منشیات کے دھندے پر اثر نہیں پڑتا۔‘
’اگر ایل چاپو کی گرفتاری اور امریکہ حوالگی سے منشیات کا کاروبار تباہ نہیں ہوا تو یہ سوچنا مشکل ہے کہ اس کے ایک بیٹے کی گرفتاری سے ایسا ہو سکے گا۔‘
یہ کہنا بھی مشکل ہے کہ گزمین لوپیز کی گرفتاری سے ان پرتشدد کاروائیوں میں کمی آئے گی جو میکسیکو میں منشیات کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔
البتہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس گرفتاری سے ’ایل مایو‘ زامباڈا کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ زامباڈا کی گرفتاری کے لیے امریکی حکام نے ڈیڑھ کروڑ امریکی ڈالر کا انعام رکھا ہوا ہے لیکن وہ آج تک ایک بار بھی گرفتار نہیں ہوئے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا خیال ہے کہ 2016 میں ایل چاپو کی گرفتاری کے بعد زامباڈا سینالوا کارٹیل کے رہنما بن گئے تھے۔
اور اب ایل چاپو کے بیٹے کی گرفتاری ان کی اس حیثیت کو مزید مضبوط کرنے میں مدد دے گی۔
Comments are closed.