بدھ11؍جمادی الثانی 1444ھ4؍جنوری 2023ء

آفاق احمد کا متحدہ قومی موومنٹ کا حصہ بننے سے انکار

مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم-حقیقی) کے چیئرمین آفاق احمد نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران آفاق احمد نے کہا کہ میں مہاجر عوام کی خواہشات کے خلاف کسی بھی فیصلے کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم متحدہ کی جماعتوں کے اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے، ہمارا ایم کیو ایم پاکستان سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔

چیئرمین ایم کیو ایم حقیقی نے مزید کہا کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری پر واضح کرتے ہیں کہ ہم متحدہ کی جماعتوں کے اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحادوں میں شمولیت کی خبروں کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔

تاہم آفاق احمد نے اعتراف کیا کہ گورنر سندھ اور ہمارے درمیان رابطے کی کوشش ہوئی ہے۔

آفاق احمد نے بتایا کہ گورنر سندھ کا 2 بار فون آیا، اس وقت میں کسی میٹنگ میں تھا، پھر میں نے فون کیا شاید کامران ٹیسوری مصروف ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ نے مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا، کامران ٹیسوری آنا چاہتے ہیں تو آئیں لیکن اتحاد کے لیے نہ آئیں۔

چیئرمین ایم کیو ایم حقیقی نے کہا کہ ’گورنر صاحب آپ کا مہاجر بھائی ہوں چائے پینے آئیں، ہماری مقبولیت اگر نہیں ہے، تب بھی عوام کے خلاف نہیں جائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایم کیو ایم، پی ایس پی اور ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے ایک ہونے کی بات کی جارہی ہے، مہاجر قومی موومنٹ کو بھی اس اتحاد میں شامل کرنے کی افواہیں شامل ہیں۔

آفاق احمد نے کہا کہ میں حالات سے ناامید نہیں ہوں، فاروق ستار کے گھر ان کی والدہ کی تعزیت کے لیے چند ماہ قبل گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چند روز قبل متحدہ کے کچھ لوگ گرفتار کیے گئے، ان کا تعلق لندن یا پاکستان سے ہے، اس کا مجھے علم نہیں، گرفتار افراد کے حقیقی سے تعلق ہونے کے ایم کیو ایم کے بیان کی تردید کرتا ہوں۔

چیئرمین ایم کیو ایم حقیقی نے کہا کہ تمام لوگوں کو سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، حلقہ بند یوں کے خلاف احتجاج میں شرکت کی دعوت ملی تو مشورے سے فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ رات جلدی بازار اور شادی ہالز بند کرنے کے فیصلے کی حمایت نہیں کریں گے، اس سے بےروزگاری بڑھے گی، حکومت فیصلے پر نظرثانی کرے۔

آفاق احمد نے کہا کہ کراچی کو اس معاملے میں خصوصی درجہ دیا جائے، یہاں کاروبار ہوگا اور صنعتیں چلیں گی تو ملک کو ریوینیو ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا جن بےقابو ہوچکا ہے، شہر میں 2022ء کے دوران 56 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

چیئرمین ایم کیو ایم حقیقی نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم میں درجنوں افراد گولیوں کا نشانہ بنے، 56 افراد قتل کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پولیس کو 156 ارب روپے دیے گئے، ایڈیشنل آئی جی اپنی ناکامی کا اعتراف کرچکے ہیں۔

آفاق احمد نے کہا کہ حکومت اب عوام کو اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ لائسنس فراہم کرے اور اسٹریٹ کرائمز میں ہلاک افراد کے لواحقین کی 25 لاکھ فی کس کے حساب سے امداد کی جائے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.