وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی یا کسی اور دہشت گرد تنظیم سے مذاکرات نہیں ہونگے۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے بتایا کہ دہشت گرد افغانستان سے آتے ہیں، کارروائی کر کے چلے جاتے ہیں، پاکستان نے افغان حکومت کے سامنے ثبوت رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک انٹرویو میں رانا ثناء نے کہا کہ افغانستان نے وعدہ کیا تھا کہ اس کی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغان حکومت کو کہا جائے گا کہ وہ وعدہ نبھائیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ ٹی ٹی پی یا کسی اور دہشت گرد تنظیم سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اجلاس میں آرمی چیف نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کے معاملے پر مکس پیغامات نہیں دینے چاہییں، بیانیے میں وضاحت ہونی چاہیے کہ کسی دہشت گرد سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے اجلاس میں یہ بات دو ٹوک انداز میں ثبوتوں کے ساتھ کی ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ وہ وضاحت یہ ڈیمانڈ کرتی ہے کہ ٹی ٹی پی یا دیگر دہشت گرد تنظیموں سے مذاکرات نہیں کرنے چاہیے۔
ان کاکہنا تھا کہ کوئی حملہ آور ہو تو بین الاقوامی قوانین اجازت دیتے ہیں کہ اپنے دفاع میں اس کو روک سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کی جائے گی، پاکستان کا کوئی ایریا دہشت گردوں کے قبضے میں نہیں ہے۔
Comments are closed.