منگل 11؍جمادی الاول 1444ھ 6؍دسمبر 2022ء

از خود نوٹس کیس: ارشد شریف کے قتل کی FIR آج رات تک درج کرنے کا حکم

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے واقعے کی ایف آئی آر آج رات تک درج کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کیس کی اپنی سربراہی میں سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر بھی شامل ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ پاکستان میں ارشد شریف کے قتل کا فوجداری مقدمہ درج کیوں نہیں ہوا؟

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جب ایف آئی آر درج ہی نہیں ہوئی تو پاکستان میں کیا تحقیقات ہوں گی؟

سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا جائزہ لے کر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ ہو گا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا مقدمہ درج کرنے کا یہ قانونی طریقہ ہے؟

جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ مقدمہ درج کیے بغیر تحقیقات کیسے ہوسکتی ہیں؟

عدالتِ عظمیٰ نے ارشد شریف کے قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کل 7 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

اس سے قبل عدالتِ عظمیٰ نے صحافی ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دی تھی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے قرار دیا کہ سینئر ڈاکٹرز نے میڈیکل رپورٹ تیار کی لیکن وہ تسلی بخش نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے عدالتِ عظمیٰ کو بتایا کہ وزیرِ داخلہ فیصل آباد میں تھے جب رپورٹ آئی، رانا ثناء اللّٰہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی، رپورٹ میں کچھ حساس چیزیں ہو سکتی ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ کیا وزیرِداخلہ کو رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟

انہوں نے حکم دیا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ آج ہی جمع کرائیں تاکہ کل اس پر سماعت ہو سکے، 43 دن سے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، معاملہ سنجیدگی سے لے رہے ہیں، 5 رکنی بینچ حالات کی سنگینی کی وجہ سے ہی تشکیل دیا ہے، 23 اکتوبر سے آج تک عدالت کو صرف میڈیکل رپورٹ ہی ملی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ارشد شریف کے قتل کی کیا کینیا میں تحقیقات ہو رہی ہیں؟

جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ مشکوک انداز میں صحافی کا کینیا میں قتل ہوا، وزارتِ خارجہ نے اب تک کیا کارروائی کی ہے؟

سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ وزیرِ اعظم کی کینیا کے صدر سے گفتگو ہوئی ہے، کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں۔

دفترِ خارجہ کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک اس معاملے پر کیا پیش رفت ہوئی ہے اس کا کچھ علم نہیں ہے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل پر از خود نوٹس لیتے ہوئے آج ہی سماعت مقرر کی تھی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس ضمن میں سیکریٹری داخلہ، خارجہ و اطلاعات کو نوٹس جاری کیے تھے۔

سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی آئی بی، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر کو بھی نوٹس جاری کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ صحافی برادری اور عوام ارشد شریف کے قتل سے شدید تشویش کا شکار ہیں، اس لیے عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے اس کا از خود نوٹس لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

سابق وفاقی وزیر و پی ٹی آئی رہنما فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے حوالے سے ایف آئی اے نے آج مجھے بلایا تھا، 10 سوالوں پر مبنی سوالنامہ دیا گیا، یہ سوالنامہ میڈیا کے ساتھ شیئر نہیں کروں گا۔

کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے 28 اکتوبر کو کینیا گئی تھی۔

مذکورہ ٹیم ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کینیا سے پاکستان واپس پہنچ چکی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.