ماہرینِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی سے دنیا بھر میں ہر سال 70 لاکھ افراد جبکہ پاکستان میں 1 لاکھ 28 ہزار افراد لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔
ماہرینِ ماحولیات کے مطابق فضائی آلودگی گاڑیوں، فیکٹریوں کے دھویں اور کچرا جلنے کے باعث ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ موسمِ سرما میں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں شمال مشرق اور شمال مغرب سے ہوائیں چلتی ہیں۔
ماہرینِ ماحولیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہواؤں کی تبدیلی کے باعث فضائی معیار انتہائی آلودہ رہتا ہے۔
ماہرینِ طب کے مطابق موسم کی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر دمے کے مریض ہوتے ہیں، موسمِ سرما میں دمے، سانس کی بیماریاں اور الرجی کے کیس بڑھ رہے ہیں۔
کھانسی، نزلہ، زکام اور وائرل انفیکشن زیادہ متاثر کر رہا ہے، مریض فوری طور پر اینٹی بائیوٹک استعمال نہ کریں، موسم کی تبدیلی کی مناسب سے غذائیں استعمال کریں۔
ٹھنڈی، غیر معیاری اشیاء اور مرغن کھانوں سے گریز کریں، موسمی پھلوں اور ان کے جوس کا استعمال کریں، موسمی پھل قوتِ مدافعت بڑھاتے ہیں۔
چائے، کافی، قہوہ اور سوپ کا استعمال کریں، شہد اور ادرک کا استعمال صحت کے لیے مفید ہے، گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال لازمی کریں
عوام کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی اور خشک موسم کے باعث بائیک چلاتے ہوئے آنکھوں اور ناک سے پانی آتا ہے، گلے میں خراش اور کھانسی بھی ہوتی ہے۔
عوام کا یہ بھی کہنا ہے کہ بائئیک چلاتے ہوئے اگر ہیلمٹ پہنتے ہیں تو گلاس پر دھول جمع ہو جاتی ہے، ہیلمٹ نہ پہنو تو آلودگی کی وجہ سے سانس لینے میں مسئلہ ہوتا ہے۔
Comments are closed.