مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور ناصر بٹ پر قتل کی سازش کے الزامات کے ثبوت ایک ماہ بعد بھی پیش نہ کیے جا سکے۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے قتل کی سازش سے متعلق کسی بھی قسم کی تحقیقات کا آغاز نہ کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے کہ تمام شکایات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، لیکن نہ تو کوئی گرفتاری کی، نہ ہی کسی سے کوئی سوال کیا اور نہ تحقیقات شروع کی ہیں۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ کے اسپیشلسٹ آپریشن کمانڈ یونٹ کے مطابق پاکستان اور کینیا میں قتل کی سازش سے متعلق نومبر میں شکایات موصول ہوئیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق پولیس کو قتل کی سازش سے متعلق پہلی شکایت 5 نومبر کو درج کرائی گئی، شکایت میں نواز شریف اور مریم نواز پر الزامات عائد کیے گئے، پولیس نے شکایت کا جائزہ لے کر کوئی ایکشن نہیں لیا۔
ذرائع نے کہا کہ 11 نومبر کو دوبارہ قتل کی سازش سے متعلق شکایت درج کرائی گئی، تسنیم حیدر نے بذریعہ وکیل 18، 19 نومبر کو قتل کی سازش سے متعلق ثبوت دوبارہ پولیس کو دیے۔
ترجمان ن لیگ ہونے کے دعویدار تسنیم حیدر نے لیگی قیادت پر عمران خان پر حملے اور ارشد شریف کے قتل کی سازش کے الزامات لگائے تھے، تسنیم حیدر اور ان کے وکیل مہتاب عزیز نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے ان کی شکایت پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تسنیم حیدر نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ مہتاب عزیز نے اہم ثبوت پولیس کے حوالے کر دیے ہیں، قتل کی سازش کی شکایت کو تقریباً ایک ماہ گزر جانے کے باوجود ثبوت نہ ہونے پر پولیس تحقیقات کا آغاز نہیں کیا گیا۔
قتل کی سازش کے سنگین الزامات سے متعلق ثبوت قابل اعتماد ہوتے تو پولیس کارروائی کر چکی ہوتی، پولیس ہر شکایت پر کرائم ریفرنس نمبر جاری کرتی ہے، ایکشن درست شکایت پر ہی لیا جاتا ہے۔
تسنیم حیدر نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ پولیس 24 سے 36 گھنٹوں میں ناصر بٹ کو گرفتار کر لے گی، الزامات کے بعد ناصر بٹ کو لاحق خطرات پر پولیس نے ان کے گھر پر سیکیورٹی کیمرے نصب کرا دیے ہیں۔
تسنیم حیدر نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ گرفتاری سے بچنے کے لیے نواز شریف اور مریم نواز برطانیہ چھوڑ گئے ہیں۔
نواز شریف اور ان کی فیملی کے ارکان یورپ کے 12 روزہ دورے کے بعد پروگرام کے مطابق واپس لندن پہنچ چکے ہیں۔
دوسری جانب ناصر بٹ اور دیگر مسلم لیگی رہنماؤں نے جھوٹے الزامات لگانے پر تسنیم حیدر کے خلاف پولیس میں شکایات درج کرائی تھیں۔
تسنیم حیدر کے وکیل مہتاب عزیز نے ’جیو نیوز‘ کے رابطہ کیے جانے کے باوجود جواب نہیں دیا۔
Comments are closed.