وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کافی کچھ سیکھ لیا ہو گا اب سنجیدگی آ جانی چاہیے، اتحادیوں نے عمران خان کے ساتھ کام نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ عمران خان عدم اعتماد کے ذریعے جمہوری طریقے سے نکالے گئے، وہ اپنی کارکردگی نہیں دیکھتے، اللّٰہ کا شکر ہے کہ ان کا اقتدار ختم ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو بات چیت کرنی ہے تو اس میں کنڈیشن نہیں لگائی جاتی، پاکستان کی بہتری کے لیے بات چیت ضروری ہے۔
پی پی کے رہنما کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنی کارکردگی نہیں دیکھتا، کبھی سازش میں چلا جاتا ہے کبھی کیا کہتا ہے، یہ شخص چند گھنٹوں کے لیے سکھر آیا، کھانا کھایا اور چلا گیا، مونس الہٰی نے جو کہا ہے کہ وہ ان سے پوچھیں، عمران خان کوآئینی طریقہ سے نکالا، اتنی سی بات ان کو سمجھ نہیں آرہی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ لوگوں کو بہت زیادہ مشکلات ہیں، ملک میں بدترین سیلاب آیا، جنوری میں ڈونر کانفرنس ہونے والی ہے، ہم اس کے لیے کام کر رہے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، ایم کیو ایم کے ساتھ پہلے بھی اتحاد رہا ہے، ایم کیو ایم کے ساتھ اس صوبے کی بہتری کے لیے ساتھ چلنا ہے، ہم الیکشن کے لیے ہر وقت تیار ہیں، پیپلز پارٹی پر اس کے ورکرز کا شدید دباؤ ہے، ایم کیوایم کے لوگ اپنے خدشات سے پہلے بھی ہمیں آگاہ کرتے رہتے ہیں، ایم کیو ایم کے خدشات الیکشن کے لیے نہیں ہیں، ہم ان کے خدشات ضرور دور کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اپنے دور میں کراچی پر توجہ نہیں دی، ہمیں مہنگائی کا اندازہ ہے، اس نے ساڑھےتین پونے چار سال تباہی مچائی، انتظامی طور پر دیکھنا ہے کہ الیکشنز کیسے کرانے ہیں۔
انہوں نے مزید کہنا کہ 20 ہزار سے زائد اسکول سیلاب سے تباہ ہوئے ہیں، انتخابات اسکول میں کرائے جاتے ہیں، پہلے لوگوں کو تو بچالیں، یہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب تھا۔
سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 2020 میں بھی سیلاب آیا تھا، سندھ میں عمران خان نے کچھ نہیں کیا، اس دوران عمران خان 11 سو ارب روپے کا اعلان کر کے چلے گئے، دنیا کی جب توجہ چاہیے تھیں تو وہ جلد الیکشن کی بات کرتے تھے، عمران خان نے بھی ٹیلی تھان کی تھی پیسے جمع کئے، کہاں گئے معلوم نہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں ہم ریلیف اور ریسکیو کے عمل سے گزر گئے، ایسا نہیں ہے، سندھ کے 80 سے 85 فیصد علاقوں سے پانی نکال لیا گیا ہے، جہاں سیلاب آیا وہاں لوگوں کے گھر گر گئے ہیں، ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں، سیلاب کی وجہ سے ہماری تکالیف میں اضافہ ہوا ہے۔
اس سے قبل کراچی میں سندھی کلچر ڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کلچر ڈے کی مناسبت سے تقریب کا اہتمام کیا گیا، 2009 میں آصف زرداری افغانستان گئے، وہاں آصف زرداری نے سندھی ٹوپی پہنی ہوئی تھی جس پر اعتراض کیا گیا، اس کے بعد سندھ اجرک ڈے منانے کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ طلبا و طالبات نے بہت ہی اچھے انداز میں ملک کی ثقافت کو پیش کیا، یہاں پاکستان کے تمام رنگوں کو دیکھا۔
Comments are closed.