ایم کیوایم کے لندن اور پاکستان گروپ میں مہنگی پراپرٹیز کے حصول کے لیے قانونی جنگ جاری ہے۔
مقدمے کی سماعت کا آغاز آج ہو رہا ہے، جس کے سلسلے میں بانیٔ متحدہ معاونین کے ہمراہ لندن ہائی کورٹ پہنچ گئے۔
عدالتی جنگ میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر سید امین الحق، وائس آف کراچی کے رہنما ندیم نصرت (بانیٔ متحدہ کی زیرِ قیادت ایم کیو ایم کے سابق کنوینر) اور طارق میر (بانیٔ متحدہ کے سابق ساتھی) شامل ہیں جنہوں نے شمالی لندن کے پوش حصے میں واقع 7 مہنگی جائیدادوں کے کنٹرول کے لیے عدالت میں اپنے سابق قائد کے خلاف ہاتھ ملا لیا ہے۔
فاروق ستار اور وسیم اختر ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں گواہی دیں گے۔
شمالی لندن کے مہنگے علاقوں میں واقع پراپرٹیز کے حصول کے لیے امین الحق نے برطانوی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
ایم کیو ایم کے دونوں دھڑے 10 ملین پونڈز سے زائد مالیت کی لندن کی 7 جائیدادوں کے قبضے کے لیے عدالت پہنچے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سید امین الحق نے پارٹی کے بانی کے خلاف جن جائیدادوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا مقدمہ دائر کیا ہے ان میں مل ہل میں ایبی ویو جہاں بانیٔ متحدہ رہائش پذیر ہیں، ایج ویئر میں 1 ہائی ویو گارڈن جو کرایے پر ہے، ایج ویئر میں 5 ہائی ویو گارڈنز (جہاں افتخار حسین رہتے ہیں)، ایج ویئر میں 185 وِچ چرچ لین جو ایم کیو ایم لندن کے زیرِ استعمال ہے، ایج ویئر میں 221 وِچ چرچ لین، مل ہل میں 53 بروک فیلڈ ایونیو (جسے بانیٔ متحدہ اور طارق میر نے فروخت کیا تھا، اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم بھی اس دعوے میں مانگی گئی ہے) اور ایج ویئر میں پہلی منزل کا الزبتھ ہاؤس جو ایم کیو ایم کا انٹرنیشنل سیکریٹریٹ ہوا کرتا تھا۔
’جیو نیوز‘ کی جانب سے دیکھے گئے عدالتی کاغذات کے مطابق سید امین الحق (مدعی) اصل میں مدعا علیہان بانیٔ متحدہ، ان کے بھائی اقبال حسین، طارق میر، محمد انور، افتخار حسین، قاسم علی رضا اور یورو پراپرٹی ڈیولپمنٹ لمیٹڈ کے خلاف مقدمہ لائے تھے۔
Comments are closed.