ہفتہ16؍ربیع الثانی 1444ھ12؍نومبر 2022ء

صحت بخش غذائیں بھی ڈیمنشیا کا خطرہ کم نہیں کرسکتیں، تحقیق

ڈیمنشیا کا تعلق غذا سے نہیں، بلکہ طرز زندگی سے ہے یہ بات حال ہی میں ہونے والی سویڈش تحقیق سے سامنے آئی ہے۔

جرنل آف نیورولوجی میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق میں محققین کا کہنا ہے کہ پھلوں ، سبزیوں، سالم اناج، سمندری غذا، گری دار میوے ، پھلیاں اور زیتون کے تیل سے بھرپور ہے، صحت بخش کھانوں کا تعلق ڈیمنشیا سے نہیں ہے۔

تاہم ماضی کی ایک تحقیق میں ان کا تعلق بتایا گیا تھا، جو اس نئی تحقیق کے بعد غلط ثابت ہوگئی ہے۔

20 برس کے طویل عرصے میں مکمل ہونے والی اس تحقیق میں محققین نے 28 ہزار سے زائد افراد پر تجربہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس تحقیق میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ تجربے میں شامل شرکاء 1923 سے 1950 کے درمیان ہی پیدا ہوئے ہوں یا ان کی عمر 58 کے آس پاس ہو اور انہیں کسی بھی قسم کے کوئی صحت کے حوالے سے مسائل ، جیسے ذیابطیس، بلڈ پریشر وغیر کا سامنا نہ ہو۔

شرکاء میں سے کسی کو عمر کے کسی حصے میں صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا تو انہیں تحقیق سے نکال دیا جاتا۔

تحقیق کے اختتام پر صرف تقریباً 2 ہزار شرکاء (6.9 فیصد) افراد ڈیمنشیا میں مبتلا ہوئے جبکہ دیگر میں ڈیمنشیا کی تشخیص نہیں ہوئی۔

جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈیمنشیا کا خوراک سے باضابطہ تعلق نہیں ہے۔

یونیورسٹی آف باسل سے وابستہ محققین کا کہنا ہے کہ ڈیمینشیا کی نشوونما میں ممکنہ طور پر خوراک کا براہ راست تعلق نہ ہو لیکن یہ متعدد عوامل، جیسا کہ تمباکو یا شراب نوشی، غیر صحت بخش غذا کا استعمال، میں سے ایک ہوسکتی ہے۔

اس کے علاوہ مختلف طرز زندگی اور عادات ڈیمینشیا کی نشوونما پر اثر انداز ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ڈیمنشیا کی تشخیص مخصوص علمی جانچ پر منحصر نہیں ہے بلکہ فالو اپ کے دوران جمع کی گئی طبی معلومات پر بھی اس کا انحصار ہے۔

محققین نے مذکورہ تحقیق کو حتمی قرار نہیں دیا بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ اس تحقیق میں کوئی ایسا لنک ہو جس کی شناخت نہیں کی گئی، مثال کے طور پر، کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ چاہئے شرکاء کو ذیابطیس نہ ہو لیکن طویل مدت تک کاربوہائیڈریٹ یا چینی کا زیادہ استعمال تحقیقی مطالعے پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ وسیع پیمانے اور طویل مدتی تحقیق میں تقریباً 5 فیصد شرکاء غلط بیانی بھی کرتے ہیں۔

لہذا، وسیع سویڈش اسٹڈی گروپ میں سے، ہم یہ فرض کر سکتے ہیں کہ زیادہ تر اپنے طویل مدتی کھانے اور طرز زندگی کی عادات کو معتبر طریقے سے رپورٹ کر رہے تھے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.