وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر بات ہوئی۔
جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ” میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے بتایا کہ وہ اور شہباز شریف لندن آئے ہی اس لیے تھے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر نواز شریف سے رہنمائی لے سکیں، تاہم آج کے اجلاس میں تعیناتی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی طرف سے آرمی چیف کی الوداعی ملاقاتوں کا بیان خود ایک بہت بڑا اشارہ ہے کہ ادارہ کس طرف اس معاملے کو لے جا رہا ہے، الوداعی ملاقاتوں کا سلسلہ آج سے نہیں تین چار روز سے جاری ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں مارشل لا کا کوئی امکان نہیں، فوج ایسے کسی غیر آئینی اقدام کی مرتکب نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف بہت جلد پاکستان واپس آئیں گے، پارٹی اس حوالے سے مشاورت کرے گی، ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ تھوڑے حالات سازگار ہوجائیں تو وہ بھی وطن واپس آکر ملک کی خدمت کرسکیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان آئینی معاملے کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں، ان کا گزشتہ اکتوبر میں تنازع ہوا، تاکہ وہ موجودہ تعیناتیوں پر اثر انداز ہوسکیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان اپنی بات کوثابت کرنے کیلئے ایسا حوالہ ضرور دیتے ہیں کہ ان کی بات سچ ثابت ہوسکے، وہ توشہ خانہ میں بھی جعلی گھڑیاں اصلی کی جگہ رکھ دیتے تھے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان نے ساری زندگی اپنے محسنوں کا احسان یاد نہیں رکھا، ان کے پاس دو صوبوں کی حکومت موجود ہے، وہ اپنی ذمہ داری ٹھیک طرح سے ادا نہیں کرپا رہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ارشد شریف کو خود ان لوگوں نے باہر بھیجا، اس کی جان کو خطرہ تھا یا پھر اس کی جان لینے کیلئے ارشد شریف کو باہر بھیجا گیا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی جس کے اتحادی ہیں اور جس کی وجہ سے وزیراعلیٰ پنجاب بنے ہیں وہ بھی انہیں مختلف لوگوں کے سامنے گالیاں دیتے ہیں۔
Comments are closed.