ٹوئٹر کے بعد میٹا نے بھی گزشتہ روز بڑے پیمانے پر فیس بُک کے ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کردیا۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی ملکیت رکھنے والی کمپنی کی جانب سے رواں ہفتے بڑے پیمانے پر ملازمین کو فارغ کیا جانے کا امکان ہے۔
میٹا کے بانی مارک زکربرگ کے مطابق یہ اقدام کمپنی میں اضافی بھرتیوں کے باعث اخراجات میں اضافے اور آمدنی میں کمی کے باعث کیا جا رہا ہے۔
دنیا بھر میں 87 ہزار سے زیادہ افراد میٹا کے لیے کام کررہے ہیں اور کمپنی کی جانب سے ہزاروں افراد کو فارغ کیے جانے کا عمل 9 نومبر سے شروع ہونے کا امکان ہے۔
یہ میٹا کی تاریخ میں پہلی بار ہے جب اتنے زیادہ ملازمین کو نکالا جارہا ہے۔
میٹا کے ایک ترجمان نے اس رپورٹ پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کمپنی کے سی ای او مارک زکربرگ کے گزشتہ ماہ کے ایک بیان کا حوالہ دیا۔
اس بیان میں مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ 2023 میں زیادہ ترقی کرنے والے چند شعبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی، جس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ ٹیمز میں توسیع ہوگی جبکہ زیادہ تر ٹیموں کا حجم اگلے سال سکڑ جائے گا۔
میٹا کی مارکیٹ ویلیو ایک سال پہلے 1 ہزار ارب ڈالرز سے زیادہ تھی جو اب گھٹ کر 270 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل میٹا کی حریف کمپنی اسنیپ چاٹ نے بھی 20 فیصد ملازمین کو برطرف کر دیا تھا۔
اس کے علاوہ ایلون مسک نے بھی ٹوئٹر کی ملکیت حاصل کرنے کے بعد اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کے 50 فیصد کے قریب ملازمین کو نکال دیا تھا۔
Comments are closed.