9 نومبر 1877ء کو سیال کوٹ میں اذانِ فجر کے وقت شیخ نور محمّد کے گھر جس بچّے نے آنکھیں کھولیں، اُس کا نام ’’محمّد اقبال‘‘ رکھا گیا۔ ’محمّد اقبال بچپن ہی سے انتہائی ذہین اور روشن خیال تھے۔
ان کی زندگی کے مختلف واقعات اور ان کے معمولات ہمیں ان کی شخصیت کے کئی پہلوؤں اور گوشوں سے آشنا کرتے ہیں۔
محمد اقبال بچپن ہی سے ذہین ہونے کے ساتھ تعلیم کے معاملے میں بھی انتہائی سنجیدہ تھے۔
انہوں نے پانچویں جماعت کا امتحان نمایاں پوزیشن سے حاصل کر کے وظیفہ حاصل کیا اور مڈل کے امتحان میں بھی پوزیشن حاصل کی۔ اُن کی ذہانت و سمجھ داری سے کوئی انکار نہیں کر سکتا تھا۔
ایک مرتبہ جب انہیں اسکول پہنچنے میں تاخیر ہوگئی، تو اُستاد نے ان سے سبب دریافت کیا۔
جس پر محمد اقبال نے بے ساختہ جواب دیا ’’اُستادِ محترم! اقبال ہمیشہ دیر ہی سے آتا ہے۔‘‘
یہ اتنا خوب صُورت اور با معنی جملہ تھا کہ اُن کے استاد بھی حیران رہ گئے۔ یہ جملہ بول کر اقبال نے در حقیقت اس طرف اشارہ کیا تھا کہ انسان کو اُونچا مقام اور مرتبہ اچانک حاصل نہیں ہو جاتا بلکہ اس کے لیے سخت محنت اور کوشش کرنی پڑتی ہے۔
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بچپن ہی سے حاضر جواب تھے۔
Comments are closed.