امریکا کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ جمہوریت کا دفاع کرنا، آزادی اور انسانی حقوق کو فروغ دینا، قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا اور ہر شخص سے عزت کے ساتھ برتاؤ کرنا امریکا کی خارجہ پالیسی اور امریکی معاشرے کی بنیادی اقدار کا اہم حصہ ہے۔ امریکہ عالمی سطح پر غیر حاضر رہنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
ڈیلاس ٹیکساس میں مقیم کشمیری رہنما راجہ مظفر کو لکھے گئے تفصیلی خط میں صدر بائیڈن نے لکھا ہے کہ آج ہماری دنیا کو درپیش چیلنجز یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم کتنے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور تمام لوگوں کی تقدیریں کس طرح ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔
یوکرین اور کشمیر پر قبضہ کے تقابلی جائزہ کے تناظر میں امریکا کی خارجہ پالیسی کے بارے میں صدر بائیڈن کو لکھے گئے خط کے جواب میں امرکی صدر نے راجہ مظفر کو مزید تحریر کیا کہ میں آپ کے پیغام کو ذہن میں رکھوں گا جب ہم اپنے وقت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کام کریں گے۔
امریکی صدر نے دنیا کو درپیش مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے خط میں لکھا کہ امریکہ عالمی سطح پر غیر حاضر رہنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ہماری سیاسی اور معاشی قیادت کی جڑیں ہمیشہ ہماری انتہائی قابل قدر اقدار میں جڑی رہیں گی۔ ہم ہمیشہ دنیا بھر میں اپنے دوستوں اور ان لوگوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے جو بین الاقوامی امن اور استحکام کی مضبوط بنیاد کے لیے پرعزم ہیں۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ آزادی، خودمختاری اور ہمارے مشترکہ مستقبل کے تحفظ کے لیے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون میں کام کرتے ہوئے، امریکی خارجہ پالیسی کے مرکز میں سفارتکاری کو بحال کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس سے لکھے گئے خط کا متن جاری کرتے ہوئے راجہ مظفر نے کہا کہ وہ صدر بائیڈن کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنا قیمتی وقت نکال کر جواب دیا، یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ عالمی مسائل میں کشمیر شامل ہے اور یہ کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی جنوبی ایشیا کے سب سے خطرناک مسئلہ کشمیر پر گہری نظر ہے۔
واضح رہے کہ کسی کشمیری رہنما کے نام وائٹ ہاؤس سے لکھا گیا یہ خط اپنی نوعیت کا پہلا اور غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔
Comments are closed.