پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما آغا سراج درانی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواستِ ضمانت واپس لے لی۔
آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت آغا سراج درانی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد کیس تبدیل ہو چکا ہے، بے نامی دار، ضمانت کے قانون سمیت دیگر قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر احتساب عدالت میں ضمانت ہو سکتی ہے تو پھر یہاں کیس مت چلائیں، کیا یہ کیس 50 کروڑ سے کم مالیت میں آتا ہے؟
نیب کے وکیل نے کہا کہ سراج درانی کا کیس اربوں روپے مالیت کا ہے، احتساب عدالت میں ہائی کورٹ کا فیصلہ آڑے آئے گا، فیصلے میں بہت سی آبزرویشنز دی گئی ہیں۔
جسٹس منصور نے کہا کہ ہائی کورٹ کی آبزرویشنز کے ہوتے ہوئے احتساب عدالت میں کیس نہیں جا سکتا۔
وکیل آغا سراج درانی نے کہا کہ ہائی کورٹ کی آبزرویشنز سابقہ قانون کے حوالے سے ہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے پہلے بھی بہت سے مقدمات ٹرائل کورٹ بھیجے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب ترامیم کا کیس زیر التوا ہے، ابھی ان پر رائے نہیں دے سکتے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ترامیم سے فائدہ لینے کے لیے تو ضمانت کی درخواست ماتحت عدالت میں دینی پڑے گی۔
سپریم کورٹ نے درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر نمٹاتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کی آبزرویشنز کیس کو متاثر نہیں کریں گی۔
Comments are closed.