منگل12؍ربیع الثانی 1444ھ 8؍نومبر2022ء

اعظم سواتی کی عدالت میں 2 درخواستیں دائر

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے 2 درخواستیں دائر کر دیں۔

اعظم سواتی کی جانب سے سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں یہ درخواستیں دائر کی گئیں۔

درخواستیں وارنٹِ گرفتاری، سرچ وارنٹ کی نقول اور سامان کی سپر داری کے لیے دائر کی گئی ہیں جن میں اعظم سواتی کی جانب سے ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔

درخواستوں میں اعظم سواتی کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 13 اکتوبر کی رات 2 بجے میرے گھر چھاپہ مارا گیا جس میں ایف آئی اے اہلکار شامل تھے، جنہوں نے اہلِ خانہ، پوتیوں اور گھریلو ملازمین کی اشیاء بھی قبضے میں لے لیں۔

اعظم سواتی نے درخواستوں میں کہا ہے کہ ایف آئی اے نے کُل 35 اشیاء قبضے میں لیں، جن میں موبائل فون، پاسپورٹ، ڈی وی ڈیز اور سی ڈیز شامل ہیں۔

درخواستوں میں اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ پوتیوں اور دیگر اہلِ خانہ کی 24 اشیاء چھاپے کے دوران قبضے میں لی گئیں، جن میں اہلِ خانہ کا کمپیوٹر، یو ایس بی، موبائل فونز، 2 پاسپورٹس اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔

اعظم سواتی نے درخواستوں میں مؤقف اپنایا ہے کہ چھاپے میں ملازمین کی 5 اشیاء بھی قبضے میں لی گئیں جن میں موبائل فون شامل ہیں۔

درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکٹرانک ڈیوائسز ایف آئی اے کے پاس رہیں تو ٹوٹ جائیں گی۔

اعظم سواتی کی درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ یہ تمام اشیاء، وارنٹِ گرفتاری اور سرچ وارنٹ کی نقول فراہم کی جائیں۔

دوسری جانب ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی کے وارنٹِ گرفتاری اور سرچ وارنٹ کی کاپیاں جواب کے ساتھ ہیں، ڈیجیٹل ڈیوائسز فارنزک کے لیے بھجوائی ہیں، جس کی رپورٹ آنے کا انتظار ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.