لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناءاللہ کے خلاف نیب کا آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بند کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے رانا ثناءاللہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انوسٹی گیشن ختم کرنے کا فیصلہ سنایا۔
کیس کی سماعت کے آغاز پر نیب نے جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کی روشنی میں رانا ثنااللہ کا کیس متاثر ہوا ہے۔
نیب کے مطابق کہ ترمیم کے بعد پچاس کروڑ سے کم مالیت کے کیس کی تفتیش اب نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں جبکہ جرم کی تعریف بھی بدل دی گئی ہے۔ نئی تعریف کے تحت آمدن سے زائد اثاثوں کی صورت میں کرپشن کا عنصر ہونا بھی ضروری ہے۔
رانا ثنا اللہ کے وکیل امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس نے رانا ثناءاللہ کو منشیات کیس میں گرفتار کیا ہائیکورٹ سے ان کی ضمانت ہوئی ۔
اے این ایف نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے ساری جائیداد منشیات کے کاروبار سے بنائی ہے جبکہ نیب کے مطابق رانا ثناءاللہ نے اثاثے کرپشن سے بنائے ہیں۔
امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا معاملہ انسداد منشیات کی عدالت میں زیر سماعت ہے اسلیے نیب کو تفتیش کا اختیار نہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد رانا ثنا اللہ کی درخواست منظور کرنے کا فیصلہ سنایا۔
Comments are closed.