پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ایک نیا ڈرامہ رچایا گیا ہے، عمران نے ایکٹنگ میں شاہ رخ خان اور سلمان خان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے خبر آئی تو ہم سب پریشان ہوئے، ہم نے ہمدردی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ گولی ایک چلی یا برسٹ مارا گیا، گولی ایک لگی، دو لگیں، تین لگیں یا چار، ایک ٹانگ میں لگی دو ٹانگوں میں لگیں، گولیوں کے ٹکڑے لگے، کہاں سے ٹکڑے آ رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ جس طرح برادران یوسف نے قمیض پر خون لگایا تھا یہاں بھی ایسا ہی لگ رہا ہے، یہ کسی اسپتال میں جانے کو تیار نہیں، گولی لگتی ہے تو ایک دن میں لاہور پہنچ جاتا ہے، ہڈی کا علاج کینسر کے اسپتال میں کرواتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ یہ شخص آج بھی مسلسل جھوٹ بول رہا ہے، حادثے کا سہارا لے کر قوم کو اضطراب میں ڈالا جا رہا ہے، اس نے سب لوگوں کو کنفیوز کردیا ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ جھوٹے شخص کی میڈیکل رپورٹ میں تضاد ہے، جھوٹے شخص کو کتنی گولیاں لگیں اس پر ڈرامہ کیا جا رہا ہے، بغیر ثبوت کے اہم شخصیات پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدم اعتماد پر نکالے جانے والے نے جھوٹا سائفر لہرایا، پہلے اس پر جے آئی ٹی ہونی چاہیے جھوٹا خط کیسے لہرایا؟
انہوں نے لانگ مارچ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ ناکام ہو چکا ہے، سیکیورٹی کی ذمہ داری پنجاب حکومت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے جھوٹ پر تحقیقات ہونی چاہئیں، گولی پتہ نہیں قریب سے گزری بھی یا نہیں، وفاقی حکومت اور وزیر اعظم کوئی نرمی نہ دکھائیں، ایک ایک کر کے جھوٹ سامنے آتا گیا، جھوٹے کو کتنی گولیاں لگیں اس پر بھی ڈرامہ کیا جا رہا ہے، کہتا ہے میری مرضی کا آرمی چیف ہونا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بم کا ٹکڑا تو ہوتا ہے گولیوں کے ٹکڑے نہیں ہوتے، کبھی دوڑ کر چلتا ہے کبھی پلاسٹر چڑھا لیتا ہے، یہ کون سا طریقہ ہے؟ ہڈی ٹوٹتی ہے تو پلستر لگایا جاتا ہے، واقعہ کدھر ہوتا ہے اور ملبہ کہاں ڈال دیا جاتا ہے، ایسی ڈرامہ بازیاں سمجھ نہیں آ رہیں، کوئی وقار کی زبان بھی سیکھو، خود سب سے بڑا چور نکل آتا ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ایک ریاستی راز کو غلط معنی پہنانے پر مقدمہ ہونا چاہیے، اب اس طریقے سے معاملات نہیں چلائے جا سکتے، لانگ مارچ ٹھس ہو چکا ہے اب تشکیل نہیں دیا جا سکتا، ڈرامے کے بعد ہمدردی کا موقع کھو دیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکیم ثنا اللّٰہ نسخہ بنا کر بیٹھا ہے، حکومت سے کہتا ہوں سختی سے پیش آئے، کسی کو پاکستان سے کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ان کے ساتھ اب کوئی نرمی نہیں ہوگی، یہاں زمین بہت گرم ہے آپ کے تلوے جل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت میں ناکام ہوا اور معیشت تباہ کر کے اسٹیٹ بینک، آئی ایم ایف کے حوالے کردیا، ہم خطے کے تمام ممالک کے مقابلے میں معاشی طور پر پیچھے رہ گئے۔
Comments are closed.