ہفتہ9؍ربیع الثانی 1444ھ 5؍نومبر 2022ء

بیلجیئم: کمپنیوں کو پاکستانی مصنوعات خریدنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے، سفیر پاکستان

یورپین یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہا ہے کہ پاکستانی تاجر اپنی مصنوعات لیکر آئیں، وہ خود ان کے ساتھ جا کر ہر خریدار کمپنی کے دروازے پر دستک دیں گے، اس کی قیادت سے ملنے اور اسے پاکستانی مصنوعات خریدنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپین دارالحکومت برسلز میں قائم پاک بینیلکس اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تعارفی نشست میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کئی ممالک کے علاوہ ہمارے خطے میں خصوصی طور پر چین اور بھارت کی ترقی میں اس کے ڈائس پورہ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے اوورسیز ملک میں منصوبہ، سرمایہ اور اس کے ساتھ نیٹ ورکنگ بھی لیکر آئے۔ جس کی بدولت یہ ممالک اب دنیا بھر سے آنے والے خریداروں کی منڈیاں بن چکی ہیں۔

سفیر پاکستان نے شرکاء سے کہا کہ وہ بھی یہاں کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے پاکستان میں جا کر چھوٹے یونٹ لگائیں، اپنی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنا کر انہیں یہاں لے کر آئیں۔ وہ خود ان مصنوعات کو لے کر ایک سیلزمین کے طور پر خریداروں کے پاس جانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز یہ کام زیادہ بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں کیونکہ وہ دونوں خطوں کو بہت اچھی طرح جانتے اور سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹورازم، انویسٹمنٹ اور ٹریڈ، تینوں آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ کوئی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک دنیا وہاں آنا جانا نہیں شروع کرتی۔

سفیر پاکستان نے شرکاء سے یہاں آمد کے بعد حاصل کردہ اپنا یہ تاثر شئیر کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ لوگ پاکستان کو ماضی کی نظر سے ہی دیکھ رہے ہیں۔ حالانکہ پاکستان میں حالات بہت تبدیل اور بہتر ہوگئے ہیں، سیکیورٹی بہتر ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے زمینی حقائق اور لوگوں کے ذہنوں میں موجود تاثر میں بہت بڑا فرق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اپنے ملک کے معاشی حالات کو مل کر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ جب تک پاکستان اندرونی استحکام کے ساتھ معاشی استحکام حاصل نہیں کرے گا، دنیا میں ہماری سیاسی اور سفارتی جگہ نہیں بنے گی۔

ڈاکٹر اسد مجید خان نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے تو اول بھی پاکستان اور آخر بھی وہی ہے۔ اس میں استحکام کی اس وقت اور زیادہ ضرورت ہے جبکہ اس کا تیسرا حصہ سیلاب کے پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے بحران کے باعث اس کا 30 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس کو اپنے تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کو بنانے کے لیے بھی 17 بلین ڈالر سے زیادہ رقم چاہیے۔

سفیر پاکستان نے اس موقع پر چیمبر کے ذمہ داران کو مبارکباد دی کہ انہوں نے یہ پلیٹ فارم بنایا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے یکجہتی اور تسلسل کے ساتھ اس سفر کو جاری رکھا جائے۔

انہوں نے مزید نشاندہی کی کہ بے شک جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان نے کچھ حاصل کیا ہے، لیکن یہ ترقی ایک محدود ایریا میں ہوئی ہے۔ اس فہرست میں شامل 66 فیصد چیزوں کو ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر کے علاوہ، فارماسیوٹیکل، پیٹرو کیمیکل، رینیو ایبل ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں کے علاوہ اسکل ڈویلپمنٹ کے شعبوں میں بڑی گنجائش موجود ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک ایک کرکے مواقع کی نشاندہی کی جائے اور پھر اس کے اردگرد نیٹ ورک بنایا جائے۔

قبل ازیں جب سفیر پاکستان تقریب میں پہنچے تو چیمبر کے صدر، سینئر نائب صدر رانا جاوید کوثر اور جنرل سیکریٹری علی رضا سید نے ان کا استقبال کیا۔

تقریب کے میزبان نے چیمبر کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس ساری کوشش کا مرکزی نقطہ یہی ہے کہ کس طریقے سے پاکستانی ڈائس پورہ اپنے ملک کی معاشی ترقی میں حصہ دار بن کر دونوں خطوں کے اقتصادی اور ثقافتی تعلقات میں مظبوطی کا سب بن سکتا ہے۔

اس موقع پر سینئر نائب صدر رانا جاوید کوثر، جنرل سیکریٹری علی رضا سید، کونسلر ناصر چوہدری، روبینہ خان اور ڈاکٹر علی شیرازی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ چیمبر کے اغراض و مقاصد کے حصول کے لیے اپنی توانائیوں کا مزید بہتر استعمال کریں گے۔

سفارت خانہ پاکستان میں نئے تعینات ہونے والے کمرشل سیکریٹری رانا بلال خان نے بیلجیئم کے ڈائس پورہ کی اس کوشش کی زبردست پذیرائی کرتے ہوئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

تقریب کے دوران سفارت خانے میں اپنا عرصہ تعیناتی پورا کر کے واپس جانے والے دو افسران شہباز حسین کھوکھر اور راحیل طارق کی کمیونٹی کے لیے خدمات کی بہترین طریقے سے ادائیگی پر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا اور ان کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔

تقریب میں سماجی رہنما سردار صدیق خان، زروان غامدی، تبسم جاوید، عدنان منہاس کے علاوہ سفارت خانہ پاکستان سے ٹریڈ کمشنر عمر حمید، نوید انجم اور قونصلر سہیل اقبال نے شرکت کی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.