سندھ ہائی کورٹ نے اورنگی ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے میں ارسلان محسود کے قتل کے کیس میں سابق ایس ایچ او اعظم گوپانگ کی ضمانت منظور کر لی۔
عدالتِ عالیہ نے ایس ایچ او اعظم گوپانگ کو جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے اعظم گوپانگ کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔
پولیس کے مطابق کیس میں اعظم گوپانگ، انٹیلی جنس اہلکار توحید اور اس کا دوست عمیر نامزد ہیں۔
مدعیٔ مقدمہ کے مطابق ملزمان نے 2021ء میں اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کر کے ارسلان محسود نامی نوجوان کو قتل کر دیا تھا، پولیس اہلکاروں نے واقعے کو پولیس مقابلے کا جھوٹا رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔
مدعیٔ مقدمہ کے وکیل قادر مندوخیل ایڈووکیٹ کے مطابق کیس میں 3 عینی شاہد موجود ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزم اعظم گوپانگ کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں انہیں ضمانت نہ دی جائے۔
واضح رہے کہ 2021ء میں کراچی میں سادہ لباس اہلکار نے بورڈ آفس کے قریب ٹیوشن پڑھ کر گھر جانے والے طالب علم ارسلان محسود کو پیچھا کرنے کے بعد فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔
اورنگی ٹاؤن تھانے کے سادہ لباس اہلکار نے 16 سالہ لڑکے کو اس وقت قتل کیا جب وہ ٹیوشن پڑھ کر گھر واپس جا رہا تھا۔
سپاہی توحید نے اپنے سویلین ساتھی عمیر کے ساتھ مل کر پیچھا کر کے گولی ماری، جس سے ارسلان جان کی بازی ہار گیا جبکہ اُس کا دوست یاسر زخمی ہو گیا۔
اورنگی ٹاؤن تھانے کے سپاہی توحید نے قتل کر کے جھوٹی اطلاع دی کہ مقابلے میں مسلح شخص مارا گیا ہے اور دعویٰ کیا کہ ملزمان کے قبضے سے پستول اور گولیاں ملی ہیں۔
جھوٹ کا پول کھلنے پر سپاہی توحید کے خلاف قتل اور انسدد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
Comments are closed.