پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا ہے کہ بابر کی کپتانی کو لیکر غیر ضروری تنازع نہیں بنانا چاہیے، بابر اعظم کی کپتانی میں اگر کچھ خامی ہے تو ساتھی اس کی خامی کو کور اپ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بابر اور رضوان کی جوڑی نمبر ون ہے، دونوں نے پاکستان ٹیم کو بہت کامیابیاں دلائی ہیں، انہیں اپنے اسٹرائیک ریٹ بہتر بنانے پر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بابر اعظم کی کپتانی پر بہت تنقید ہورہی ہے، بابر نے ڈومیسٹک سطح پر بڑی دیر تک کپتانی نہیں کی، وہ ملنے والی ذمہ داری پر اچھا دینے کی کوشش کررہا ہے۔
محمد حفیظ نے کہا کہ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں، منیجمنٹ کو چاہیے وہ غلطی کرے تو اس کو سمجھائیں۔
محمد حفیظ نے کہا ہے کہ قومی ٹیم سے غلطیاں ہوئیں، اسی وجہ سے شکست ہوتی ہے جس کے ذمہ دار کھلاڑی ہی ہوتے ہیں کیونکہ وہ گراؤنڈ میں ہوتے ہیں۔
سڈنی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد حفیظ نے کہا کہ جس طرح زمبابوے سے ہار ہوئی وہ قبل برادشت نہیں ہے، فینز سے زیادہ شکست پر پلئیرز زیادہ تکیلف محسوس کرتے ہیں۔
محمد حفیظ نے کہا کہ زمبابوے سے شکست کو ہم اپ سیٹ نہیں کہہ سکتے، زمبابوبے پورے چالیس اوور بہترین کرکٹ کھیلی، لوگ اپ سیٹ کہتے ہیں میں اپ سیٹ نہیں مانتا،جو ٹیم بھی اچھا کھیلے اس کو عزت دیں نہ کہ یہ کہیں کہ اپ سیٹ کردیا۔
محمد حفیظ نے کہا کہ محمد حارث کو کھلانے کا فیصلہ ٹیم منیجمنٹ نے کچھ سمجھ کر کیا ہوگا، کبھی کسی کے جانے سے کمی نہیں آتی، میرا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے، تھوڑا وقت ضرور لگتا ہے، کیونکہ ہماری توقعات بڑھ جاتی ہیں۔
سابق کپتان نے کہا کہ درست سلیکشن کا عمل بہت ضروری ہے، جو کھلاڑی ڈومیسٹک کا بہترین کھلاڑی ہو اس کو عزت دینی چاہیے، شان مسعود اور فواد عالم اس کی بترین مثال ہیں۔
محمد حفیظ نے کہا کہ شعیب ملک کو ٹیم میں نہ لینے پر تکلیف ضرور ہوئی، شعیب ملک کھیلنا چاتا تھا، وہ پرفارم بھی کررہا تھا، اسے شامل نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں وہ سب کو کسی نہ کسی طرح معلوم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مڈل آڈر کے بیٹسمینوں کو کافی مواقع ملے ہیں، مڈل آڈر میں تجربہ کار بیٹسمین ہیں جنہیں کافی میچز کا تجربہ ہے۔
محمد حفیظ نے مزید کہا کہ اگر ڈومیسٹک میں مڈل آرڈر پر بہترین پرفارم کرنے والوں پر اعتماد کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔
محمد حفیظ نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں ہر ٹیم برابر کی ہوتی ہیں، پاکستان ٹیم بھلے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی نہ کرے لیکن اچھی کرکٹ کھیل کر جائے۔
Comments are closed.