لاہور ہائی کورٹ نے حیات خان پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روک دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مونس الہٰی اور ان کے اہلِ خانہ کی نیب میں طلبی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیئرمین اور ڈی جی نیب کو نوٹس جاری کر کے ان سے جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ حیات خان پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے سیکریٹری کے ذریعے درخواست گزار کا ریکارڈ مانگا گیا، بتایا جائے درخواست گزار کا ہاشم جواں بخت کے خلاف انکوائری سے کیا تعلق ہے۔
درخواست میں چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب لاہور سمیت دیگر نیب افسران کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار مونس الہٰی کی طرف سے امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ 20 سال تک درخواست گزار کے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کی گئیں، ڈی جی نیب لاہور نے ڈویژن بینچ کے روبرو پیش ہو کر انکوائری بند کرنے کا بیان دیا۔
عدالتی حکم پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور بتایا کہ نیب نے احتساب عدالت میں اثاثوں سے متعلق ریفرنس بند کرنے کی درخواست دائر کی جسے منظور کیا گیا۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ نیب آرڈیننس کے تحت جب ایک معاملہ بند ہو جائے تو عدالتی اجازت کے بغیر اسے دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے بھی کوئی انکوائری کی تھی؟
وکیل نے جواب دیا کہ ایف آئی اے نے انہی الزامات پر مقدمہ درج کیا جن کے تحت کمپنیوں کی تحقیقات نیب بند کر چکا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ طلبی کا نوٹس کس کیس میں بھجوایا گیا؟
وکیل نے بتایا کہ خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کے خلاف زیرِ التواء انکوائری میں حیات خان پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے سیکریٹری کو نوٹس بھجوایا گیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ تو کیس ہی الگ ہے، طلبی کا نوٹس تو کمپنی کے سیکریٹری کے نام پر ہے۔
وکیل نے کہا کہ بالکل! درخواست گزار کے نام پر نوٹس نہیں مگر نوٹس میں درخواست گزار کے اہلِ خانہ کا ریکارڈ مانگا گیا ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ پہلے آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس تھا اور یہ ہاشم جواں بخت اور خسرو بختیار کے خلاف انکوائری ہے۔
عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ درخواست گزار کا اس کیس سے کیا تعلق ہے؟
وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ انکوائری کسی کی ہے اور ریکارڈ مونس الہٰی کا مانگا جا رہا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سیاسی تاریخ ہے کہ مخالفین کو قانون کے ناجائز استعمال سے انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے، درخواست گزار کے خاندان سے بھی سیاسی بدلے لینے کا سلسلہ جاری ہے، نیب حیات خان پرائیویٹ لمیٹڈ سے متعلق چھان بین کر کے انکوائری بند کر چکا ہے، ایف آئی اے نے انہی الزامات پر مقدمہ درج کیا جسے ہائی کورٹ نے خارج کر دیا، نیب نے درخواست گزار کے اہلِ خانہ کو بلیک میل کرنے کے لیے 20 اکتوبر کو طلبی کا نوٹس بھجوایا، مونس الہٰی کا حیات خان پرائیویٹ لمیٹڈ سے کوئی تعلق نہیں رہا، نیب نے درخواست گزار کو مکینیکل طریقے سے طلبی کا نوٹس بھجوایا ہے۔
درخواست گزار مونس الہٰی کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب کا 20 اکتوبر کو بھجوایا گیا طلبی کا نوٹس غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے، نیب کو درخواست گزار کے خلاف کسی بھی قسم کی غیر قانونی تادیبی کارروائی سے روکا جائے۔
Comments are closed.