بدھ6؍ربیع الثانی 1444ھ 2؍نومبر 2022ء

ریکوڈک معاہدہ، 10 ارب ڈالر کا جرمانہ کسی صوبائی ادارے نہیں ملک کےخلاف ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس کی سماعت میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ریکوڈک منصوبے میں ایک ارب کی سرمایہ کاری وفاق کر رہا ہے، اس کے باوجود وفاق نے اختیارات بلوچستان حکومت کے سپرد کر دیے، 10 ارب ڈالر کا جرمانہ کسی صوبائی ادارے نہیں ملک کےخلاف ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ عالمی عدالت کا پاکستان پر عائد جرمانہ نیوکلیئر بم ہے جو اثر انداز  ہو سکتا ہے۔

سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ رولز میں نرمی کا معاملہ پچھلے معاہدے میں ہوتا تو عدالت اسے کالعدم قرار نہ دیتی۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ریکوڈک اور کان کنی کے دیگر رولز صوبائی حکومت کا اختیار ہیں، کیا وفاق صوبائی قوانین میں ترمیم کا مجاز ہے؟

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیا بلوچستان حکومت نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے کان کنی کے رولز میں نرمی کی تھی؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے پچھلے معاہدے کیلئے رولز میں نرمی کی، ریکوڈک منصوبے سے جڑے ہر معاملے پر مستعدی اور شفافیت سے کام لیا جائےگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شفافیت کا حال یہ ہے کہ کابینہ میں کچھ فائلیں کھولے بغیر ہی منظوری دے دی جاتی ہے۔

جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدے وفاق کا اختیار ہیں، کیا ان میں صوبائی حکومت مداخلت کر سکتی ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے 2013 کے فیصلے میں کہیں بھی بین الاقوامی کمپنی کی کرپشن کا ذکر نہیں، بلوچستان حکومت کے پاس سونا ریفائن کرنے کی گنجائش نہیں تھی، اسی وجہ سے بین الاقوامی کمپنی نے فائدہ اٹھایا، افغانستان نے بد امنی کے دنوں میں بھی پاکستان سے بہتر شرائط پر بین الاقوامی معاہدے کیے۔

 کیس کی مزید سماعت 7 نومبر  تک ملتوی کردی گئی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.