
وفاقی حکومت نے وفاقی جامعات کے ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد صدر مملکت کے بطور چانسلر تمام اختیارات وزیر اعظم کو منتقل ہوجائیں گے۔
جمعرات کو قومی نصاب کونسل کی تقریب میں جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے بتایا کہ جامعہ اردو سمیت تمام وفاقی جامعات کے قانون میں ترمیم کی جائے گی کیونکہ ان جامعات کے ایکٹ پیچیدہ ہیں جس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جامعات کے ایکٹ کے باعث وفاقی اردو یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر لگانا مسلۂ بنا ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ IBCC کا ایکٹ تیار ہوچکا ہے اور اسے جلد اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سکریٹری آئی بی سی سی غلام علی ملاح کی اچھی کارکردگی کے پیش نظر ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ بعض اداروں کے سربراہوں کی تنخواہیں 25 سے 60 لاکھ ہیں جو اداروں پر بوجھ بنے ہوئے ہیں، جبکہ ان کے سکریٹریز کی تنخواہیں 3 سے 4 لاکھ ہوتی ہیں۔
ان اداروں کے سربراہ اپنا تمام کام اپنے سکریٹریز سے کرواتے ہیں، چناچہ سربراہوں اور سکریٹریز کی تنخواہوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ سندھ کی جامعات میں پہلے وائس چانسلر کی تعیناتی سے لے کر جامعات سے متعلق تمام امور گورنر سندھ کے پاس ہوتے تھے۔
تاہم پانچ سال قبل موجود وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جامعات سے متعلق تمام اختیارات ایکٹ میں ترمیم کرکے گورنر سے واپس لے لیئے تھے۔
اب گورنر سندھ کے پاس صرف اعزازی سند دینے اور جلسہ تقسیم اسناد کی صدارت کرنے کا اختیار باقی رہ گیا ہے۔
جبکہ وائس چانسلرز کی تعیناتی سے لے کر جامعات کی تمام اہم اختیارات وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے پاس ہیں اور گورنر صرف نام کے چانسلر ہیں۔
Comments are closed.