بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

شاہ رُخ جتوئی کی بریت پر سیاسی شخصیات کا ردِعمل

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے شاہزیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کو بھی بری کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے اس فیصلے پر سوشل میڈیا صارفین سمیت معروف شخصیات مایوسی کا اظہار کر رہی ہیں۔

سابق وفاقی وزیر، پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اس کیس کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ شاہ رخ جتوئی بھی رہا، کوئی امیر اور طاقتور بچا تو نہیں جیل میں؟

اسی طرح فواد چوہدری نے بھی اپنے ٹوئٹ میں اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے وڈیرہ شاہی مضبوط اور عدالتی نظام مزید کمزور ہو گا۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ شاہ زیب قتل کیس کے فیصلے نے بہت مایوس کیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما آصف کرمانی نے کہا ہے کہ شاہ زیب قتل کیس کے ملزموں کی بریت سے معاشرے میں منفی پیغام گیا ہے، پاکستان میں بااثر اشرافیہ اور ان کی اولادوں کو ’لائسنس ٹُو کِل‘ کی سہولت با آسانی دستیاب ہے، ایسے واقعات اور حالات معاشروں میں لا قانونیت کے فروغ کا باعث بنتے ہیں۔

شاہزیب قتل کیس کا پسِ منظر

سپریم کورٹ آف پاکستان نے شاہزیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی کو بری کر دیا۔

یاد رہے کہ شاہ زیب خان کی ہلاکت کا واقعہ 24 دسمبر 2012ء کی شب کراچی کے علاقے ڈیفنس پیش آیا تھا، اس شب شاہ رخ جتوئی اور اس کے ساتھیوں نے تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کر کے شاہ زیب کو قتل کر دیا تھا۔

شاہ زیب قتل کے مقدمے میں ٹرائل کورٹ کی جا نب سے شاہ رخ اور اِس کے ساتھی سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دیگر دو مجرموں سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بعد ازاں 2019ء میں سندھ ہائیکورٹ نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی جانب سے دائر کی گئی بریت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اِن کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.