نارتھ اٹلانٹک کونسل (نیٹو) کے وزرائے دفاع کا دو روزہ اجلاس آج نیٹو ہیڈ کوارٹرز برسلز میں منعقد ہو رہا ہے۔
اجلاس میں امریکی وزیر دفاع سمیت نیٹو ممبر ممالک کے تمام وزرائے دفاع شریک ہونگے جبکہ سویڈن اور فن لینڈ، جوکہ اب تک نیٹو کے مکمل ممبر نہیں، کو شرکت کی باقاعدہ دعوت دی گئی ہے۔
اجلاس میں یوکرین پر روسی فوج کے تازہ حملے اور دیگر دفاعی مسائل زیر غور آئیں گے۔
اس حوالے سے اجلاس سے ایک روز قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے نیٹو کے سیکرٹری جنرل یین اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ مذکورہ اجلاس کا مقصد واضح ہے کہ نیٹو اس تنازع میں باقاعدہ فریق نہ ہونے کے باوجود یوکرین کے ساتھ اس وقت تک کھڑا ہے جب تک اس کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مدد روس اور یوکرین کی جاری اس جنگ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ جنگ صدر پیوٹن نے شروع کی ہے، وہ ہی اپنی افواج کے یوکرین سے انخلاء کے ذریعے اسے فوری ختم کریں۔
سیکرٹری جنرل نے اعلان کیا کہ اگلے ہفتے نیٹو ایک طویل عرصے سے رکی ہوئی اپنی ڈیٹرینس (جوہری) مشق ’ثابت قدم دوپہر‘ کا انعقاد کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ معمول کی سالانہ تربیتی مشق ہے جو ہمارے وسائل کو محفوظ اور مؤثر رکھنے کیلئے کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر پیوٹن کی درپردہ ایٹمی دھمکیاں خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ ہیں۔
روس جانتا ہے کہ ایٹمی جنگ نہیں جیتی جا سکتی اور نہ ہی اسے کبھی لڑنا چاہیے۔
سیکرٹری جنرل یین اسٹولٹنبرگ نے مزید کہا کہ ہم روس کی ایٹمی قوتوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ اس وزارتی اجلاس میں ہم اپنے گولہ بارود اور دیگر حربی آلات کے ذخیرے کو بڑھانے کیلئے بھی فیصلے کریں گے۔
Comments are closed.