وفاقی حکومت نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) سے میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشن (ایم ٹی آئی) ایکٹ کے خاتمے کے بعد آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت صحت نے ایم ٹی آئی کے تحت فنڈز کے آڈٹ کےلیے ٹیم تشکیل دینے کا حکم جاری کردیا ہے۔
ذرائع پمز کے مطابق اسپتال پر ایم ٹی آئی قانون گزشتہ سال نافذ کیا گیا تھا، جس کے تحت اسپتال کو 14 ارب روپے کے فنڈز دیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق ایم ٹی آئی انتظامیہ نے دفاتر کی تزئین و آرائش اور بھاری تنخواہوں میں سرکاری فنڈز خرچ کردیے۔
ذرائع پمز کے مطابق ڈین ایم ٹی آئی نے اپنی تنخواہ ساڑھے 7 لاکھ روپے مختص کی تھی۔
ذرائع کے مطابق میڈیکل ڈائریکٹر، اسپتال ڈائریکٹر، نرسنگ ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر فنانس کی تنخواہ ساڑھے 5 لاکھ روپے مختص کی گئی۔
ذرائع پمز کے مطابق ڈائریکٹر ایچ آر، ڈائریکٹر آئی ٹی اور منیجر لیگل کےلیے ساڑھے 3 لاکھ کی تنخواہ مختص کی گئی۔
ذرائع کے مطابق تنخواہوں کی مد میں ایم ٹی آئی حکام نے 14 سینئر عہدوں کےلیے 11 کروڑ 48 لاکھ روپے مختص کیے۔
ذرائع پمز کے مطابق ایم ٹی آئی حکام نے دفاتر کےلیے مہنگا فرنیچر، ایل ای ڈی، اے سی وغیر خریدنے پر اسپتال فنڈز خرچ کیے۔
ایم آئی ٹی قانون جو گزشتہ سال پمز اسپتال پر نافذ کیا گیا تھا، وہ سینیٹ کی جانب سے ختم کردیا گیا۔
Comments are closed.